وادی میںمکمل ہڑتال سے زندگی تھم گئی سری نگر کے 6پولیس تھانوں تحت علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں، ریل خدمات معطل جامع مسجد مےں جمعہ پر قدغن، کئی دیگرمساجد میں نماز ادا نہ کی جا سکی ، بعد نماز پرتشدد جھڑ پےں

سی این ایس
سرینگر//طالب علم عادل فاروق کی ہلاکت اور اےن آ ئی اے ٹےم کی مہم کے خلاف متحدہ حریت قےادت کی طرف سے دی گئی کا ل اور نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے مائسمہ اورپائین شہر کے6پولیس تھانوںمیں سخت ترین بندیشیوں سے لوگوں کو اپنے گھروں میں محصور کیا گیا جس کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد سمیت کئی مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی جبکہ سول لائنز اور دیگر کئی علاقوں میں معمول کی زندگی اثر انداز ہوئی۔ احتیاطی اقدامات کے طور پر تمام تعلیمی اداروں کو بند جبکہ ریل خدمات کو معطل رکھا گیا ہے ۔ نماز جمعہ کے بعد مائسمہ حےدر پورہ ، نورباغ ، قمرواری ، بٹہ مالو، صورہ ، ترال ،سوپور ، پلہالن ، پلوامہ ، حاجن ،کولگام ،اننت ناگ، بجبہاڑہ او دیگر کئی مقامات پر احتجاجی نوجوانوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران اےک اےس پی اﺅ سمےت کئی مظا ہرےن زخمی ہو ئے ہےں۔ اس دوران ہڑتال کے باعث سرینگر سمیت وادی تمام اضلاع میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور ٹرانسپورٹ مکمل طورمعطل رہا ۔ ہڑ تال اور احتجاج کے پیش نظر پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کرکے وسیع آبادی کو گھروں میں محصور کردیا گیا۔پولیس نے پائین شہر کے6پولیس تھانوں خانیار ،نوہٹہ ،رعناواری ،صفاکدل ،کرالہ کھڈ اور مہارج گنج اور دیگر علاقوں میں میں کرفیو جیسی پابندیاں جبکہ باقی سبھی دیگر ضلعی ہیڈکوارٹروں میں دفعہ144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ 19 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے خلاف سری نگر کے پابندی والے علاقوں میں کسی بھی طرح کے احتجاجوں کو روکنے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ تمام سڑکوں بشمول نالہ مار روڑ کو خانیار سے چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا ۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے الزام لگایا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے پائین شہر میں ناکہ بندی کی وجہ سے سناٹا چھایا رہا اور لوگ اپنے گھروں میں ہی رہے۔جمعہ علی الصبح ہی سینکڑوں اضافی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو پائین شہر کے تمام علاقوں میں تعینات کیا گیاتھا۔ لوگ جب صبح سحر ی کے وقت جاگ گئے تو ا±نہوں نے اپنی بستیوں کو پولیس اور فورسز گھیرے میں پایا جو ا±نہیں ا±نکے گھروں کے اندر رہنے کی تلقین کررہے تھے۔ درجنوں مقامات پر لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے ناکہ بندی کی گئی تھی اور خار دار تاریں بچھا کر رکاﺅٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔اس صورتحال کی وجہ سے کادی کدل، گوجوارہ،عالی کدل، صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، گاﺅکدل، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ،بہوری کدل ، مہاراج گنج اور دیگر علاقوں میں دن بھرسکوت چھایا رہا۔ سڑکوں اور چوراہوں پر پولیس اور فورسز کے اضافی دستے ہر طرف نظر آرہے تھے اور مجموعی طور پر پائین شہر کے لوگوں کو گھروں کے اندر محصور رکھا گیا۔پائین شہر میں سخت ترین پابندیوں کی وجہ تاریخی جامع مسجد اور دیگر کئی چھوٹی بڑی مساجد میں نمازجمعہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز نے جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا تھا اور انہیں نماز ادا کرنے کیلئے مساجد کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سول لائنز علاقوں میں بھی احتیاط کے بطورپولیس اور فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر مائسمہ،گاﺅ کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی اور انہیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار حالت میں رکھا گیا تھااور ان علاقوں کو مکمل طور سیل کرکے ان علاقوں کی طرف جانے والی تمام سڑکوں اور گلی کوچوں میں رکاوٹیں کھڑا کی گئی تھیں۔ان علاقوںمیںکسی بھی شخص کو گھرسے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لوگوںکے مطابق انتظامیہ نے اگر چہ کرفیو کے نفاذ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا تاہم پولیس اور فورسز اہلکاروں نے عملاً کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا تھا۔سول لائنز میں اگرچہ لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی عائد نہیں تھی تاہم بازاروں میں کاروباری سرگرمیاںمعطل رہیں اور ٹریفک کی نقل و حرکت بند رہی اور سکول اور کالجوں کے ساتھ ساتھ سرکاری دفا بند رہے۔ادھر سیول لائنز میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کا گڑھ مانے جانے والے مائسمہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بھی خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ مائسمہ میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات کی گئی ہے ۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ اور اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر رہا۔لال چوک ،کوکربازار ،ریگل چوک ،ہری سنگھ سنگھ ہائی اسٹریٹ میںکا دکا گاڑیاں اور سومو بھی چلتے نظر آئے۔ حریت (گ) کے سینئر لیڈر اور ڈی پی اےم چےرمےن اےڈو کےٹ محمد شفےع رےشی کی قیادت میں جامع مسجد حید پورہ میںنماز جمعہ کے بعد احتجاج کیاگیا۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک، جو گزشتہ شام رو پوش ہو گئے تھے ، کو سرائے بالامیں اُسوقت گرفتار کیا گیا جب وہ کشمیر میں حالیہ این آئی اے چھاپوں اور شوپیان و دیگر مقامات پر فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف ایک عوامی احتجاجی ریلی کی قیادت کررہے تھے۔ ملک کو گرفتار کرنے کےلئے پولیس نے سرائے بالا کا کریک ڈاﺅن کرکے کئی گھروں کی تلاشیاں لیں ۔اس دوران یاسین ملک مسجد اقرا سے نماز کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد کی قیادت کرتے ہوئے لال چوک مرکز کی جانب مارچ کیا ۔یہ جلوس جوں ہی مسجد کے مرکزی گیٹ پر پہنچا تو پولیس نے مسجد کا گیٹ ہی بند کرنے کی کوشش کی۔اس موقع پر پولیس نے شلنگ ،ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیا اور محمد یاسین ملک کے علاوہ نور محمد کلوال اور ظہور احمد بٹ کو گرفتار کرکے شہید گنج تھانہ میں مقید کردیا گیا۔لبریشن فرنٹ کے ایک اور گروپ نے آستانہ عالیہ سرائے بالا سے ایک اور جلوس نکالا اور ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ پر پہنچ کر احتجاج کیا ۔، نورباقمرواری ، بٹہ مالو مےں بھی نماز جمعہ کے بعد جلوس نکالے گئے جبکہ صورہ مےں جھڑ پوں کی اطلاع ہے۔ اس دوران سرینگر سمیت وادی تمام اضلاع میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور ٹرانسپورٹ مکمل طورمعطل رہا۔اس دوران تعلیمی ادارے ،کالج بنک اور سرکاری دفاتر بھی مکمل طور پر بند رہے۔ اننت ناگ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے ہڑتال کے پیش نظر اننت ناگ اور بجبہاڑہ کے ساتھ داتھ ضلع کی تمام سڑکوں پر فورسزکی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ جموں سرینگر شاہراہ کو بھی احتیاطی طور پر بند رکھا گیا تھا۔ قصبہ مےں امت اسلامےہ کے چےرمےن قاضی ےاسر کی قےادت مےں گرفتارےوں کے خلاف اےک احتجاجی مظاہرہ کےاگےا۔ اس دوران قصبہ کے لالچوک نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے نعرہ بازی کی۔مشتعل نوجوانوں اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران سی آر پی ایف اور پولیس نے اشک آور گولے داغے جبکہ مرچی گیس اور پیلٹ گن کا بھی آزادی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ جھڑ پوںمےں ادنان نامی نوجوانوں کو پلٹ لگنے کے بعد سرےنگر منتقل گےا ۔کولگام سے اطلاعات ہیں کہ کولگام ،کیموہ ،کھڈونی،یاری پورہ ،دمہال ہانجی پورہ ،دیوسرمیں ہمہ گیرہڑتال رہی اور سول کرفیو جیسا سماں دیکھنے کو ملا۔ہڑتال کے دوران قصبوں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی مکملہڑتال رہی اور سڑکیں سنسان نظر آئیں۔ پلوامہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ اس دوران تمام سرکاری وغیر سرکاری ادراے بھی بند رہے۔ پانپور مےں نماز جمعہ کے بعد مظاہرین نے نماز جمعہ کے بعد جلوس نکالاگےا۔ مرن چوک مےں بھی جلوس نکالا گےا اور ےہاں معمولی پتھراﺅ ہوا۔ ترال مےں نماز جمعہ کے بعد اےک رےلی نکالی گئی۔ ضلع شوپیان میں بھی نوجوان عادل فاروق کی ہلاکت کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ ضلع میں امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ مختلف دیہات کو ضلع ہیڈکوارٹر سے جوڑنے والی سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔مےمندر شوپےان مےں نوجوان نماز جمعہ کے بعد اکٹھا ہوئے اور نعرے بلند کرتے ہوئے جلوس کی شکل میں مےن چوک کی جانب پیش قدمی کرنے لگے۔ مظاہرین کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے پولیس و فورسز نے شلنگ اور پلیٹ گن کا استعمال عمل میں لایا۔سوپور سے اطلاعات ہیں کہ مکمل ہڑتال سے قصبہ میں سول کرفیو جیسا سماں دیکھا گیا۔قصبے میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے اور تعلیمی ادارے بند رہے اور ٹریفک معطل ریا۔ بانڈی پورہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران سڑکیں سنسان اور بازار ویران نظر آئے۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا جبکہ سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی۔سمبل ،حاجن ،صفا پورہ اور نائد کھے میں بھی ہمہ گیر ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی۔ حاجن اور اجس مےں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی اطلاع موصول ہو ئی ہیں جس کے دوران شوپےان کے طالب علم کے حق مےں غائبا نہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ گاندربل سے نامہ نگارنے اطلاع دی ہے کہ ضلع بھر میںمکمل ہڑتال رہی۔ جس دوران ان علاقوں دکانیں بند اور ٹریفک کی نقل و حرکت مفلوج رہی۔کپوارہ مےں ہڑتال کی وجہ سے پورے ضلع میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ضلع کے لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،ہندوارہ ،کولنگام ،چوگل ،لولاب ،کرالہ پورہ ،کپوارہ ،ترہگام ،ویلگام اور تارت پورہ میں مکمل بند رہا ۔ جامع مسجد کپواڑہ مےں نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں بھارت مخالف پوسٹر لئے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی۔تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا ۔احتجاجی نوجون مختلف حصوں مےں بٹ گئے تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کر تے رہی ۔پولیس نے احتجاجی نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھراﺅ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور ٹائر گےس شلنگ کا سہارا لےا۔ اس پر احتجاجی نوجوانوں نے پتھراﺅ کیا۔پولیس نے احتجاجی نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھراﺅ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور شلنگ کی اور جب نوجوانوں نے پتھراﺅ مےں شدت لائی توپولےس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پلٹ گن،ٹائر گےس شلنگ اور مرچی گےس کے گولے داغے گئے ۔ جھڑ پوں کے دوران اےک اےس پی اﺅ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔بارہمولہ میں بھی ہمہ گیر ہڑتال رہی جس دوران معمولات زندگی درہم برہم رہ گئی۔سوپور مےں بھی نماز جمعہ کے بعد نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور انہوںنے جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم راستے میں موجود پویس و فورسز اہلکاروںنے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیںدی جس پر جلوس میں شامل نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوںنے پولےس و فورسز اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا جس کے جواب میں پولیس و فورسز اہلکاروںنے ان کا تعاقب کر کے جوابی پتھراﺅ کےا جس کے بعد نوجوانوںنے گلی کوچوں مےںاپنا مورچہ سنبھالتے ہوئے فورسز اہلکاروں پر پتھراﺅ جاری رکھا جس کے جواب مےں پولےس کو شلنگ کرناپڑی ہے کافی دیر تک طرفین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ہڑتال اور مظاہروں کی وجہ سے بارہمولہ اور بانہال کے درمیان ریل سروس کو بھی بند کر دیا گیا جبکہ م تمام امتحانات بھی ملتوی کئے گئے۔