دوروزہ ریاستی سطحی پہاڑی ادبی کانفرنس کاآغاز پہاڑی زبان کی ترقی کیلئے مو¿ثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں:عبدالحق

دوروزہ ریاستی سطحی پہاڑی ادبی کانفرنس کاآغاز
پہاڑی زبان کی ترقی کیلئے مو¿ثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں:عبدالحق
وزیر نے کلچرل اکادمی کو پہاڑی زبان کی لغت کی ترتیب کا کام شروع کرنے کے لئے کہا
نیوذڈیسک
جموں//وزیر برائے دیہی ترقی ، پنچایتی راج نظام ، قانون و انصاف عبدالحق خان نے آج کہاکہ حکومت پہاڑی زبان بولنے والوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کیلئے پرعزم ہے۔وزیر کل ابھینو تھیٹر میں دو روزہ پہاڑی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام جموں وکشمیر اکادمی برائے فن، ثقافت و لسانیات نے کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت پہاڑی زبان بولنے والوں کے مسائل سے بخوبی واقف ہے اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اس طبقے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت نہ صرف اس طبقے کی سماجی و معاشی ترقی کی خواہاں ہے بلکہ پہاڑی طبقے کی ثقافت ، روایات اور زبان کے تحفظ و ترقی کی بھی متمنی ہے۔انہوںنے اکادمی کے حکام کو پہاڑی زبان کی لغت مرتب کرنے کے لئے کہا اور اس ضمن میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ انہوںنے کہاکہ پہاڑی زبان کی لغت کو شائع کرنا اس زبان کی ترقی کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہوگا۔عبدالحق نے نئی نسل کو پہاڑی زبان کی ترقی کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے تعاون دینے کی اپیل کی۔انہوںنے کہا کہ ادباءاور شعراءکسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی ادبی کاوشوںسے ہی لوگوں کو ایک سمت ملتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ادباءہی زبان کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں تاہم پہاڑی زبان بولنے والوں کو اپنے ادباءکی تالیف کردہ کتب کا مطالعہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی زبان میں لکھنے والے ادباءو شعراءاس زبان کی برصغیر کی اہم زبان بنانے میں اپنا بھرپور کر دار اداکرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ اگر چہ پہاڑی ادب دیگر زبانوں کے مقابلے میں مایہ ناز ہے تاہم عوام میں اس زبان میں لکھی کتب کو پڑھنے کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنہوںنے کہا کہ موجودہ دور میں جدید میڈیا ٹیکنالوجی کی اشاعت کے سبب قارئین کے صف سمٹ رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ادباءپہاڑی زبان کو موجودہ دور میں درپیش مسائل پر غور و خوض کر کے اُن مسائل کا کوئی حل نکالیں گے اور حکومت پہاڑی زبان کی ترقی کیلئے اکادمی کی سفارشات پر غور کرے گی۔مقررین کی جانب سے اٹھائے گئے چند مسائل کے ضمن میں عبدالحق نے کہا کہ وہ از خود پہاڑی ہوسٹلوں کے کام کاج کا معائینہ کر کے اُن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے معقول اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس طبقے کی لڑکیوں کے لئے مزید ہوسٹل قائم کئے جائیں گے۔کلیدی خطبہ پڑھتے ہوئے قانون ساز ظفر اقبال منہاس نے ادباءاور ادبی گروپوں کی جانب سے پہاڑی زبان و ادب کو ترقی دے کر موجودہ سطح تک لانے کے لئے کی گئی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ یہ کوششیں جاری رہےں گی۔ انہوںنے پہاڑی ادب کی ترقی میں اکادمی کی خدمات کو سراہا۔ظفر اقبال منہاس نے کہاکہ پہاڑی زبان کے مخالفین کو بھی کھری کھوٹی سنائی اور کہاکہ کوئی بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ پہاڑی ایک زبان ہے۔ لسانی اکائی کی بنیاد پر راجوری پونچھ، کپواڑہ، کرناہ، شوپیاں تک کے لوگ پہاڑی کہلاتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ پہاڑی زبان وادب کی ترقی کو سیاست سے بالاتر رکھ کر کام کیاجائے، اس پر کوئی سیاست نہ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی قوم کے طور تو ہم شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، کچھ ادبی مواد بھی تیار ہو اہے لیکن ابھی بہت کچھ کیاجاناباقی ہے۔ جس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف کلچرل اکیڈمی کی طرف ہی نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور بھی پہاڑی زبان وادب کے فروغ کے لئے کام کرنا چاہئے۔شرکاءکا خیر مقدم کرتے ہوئے سیکرٹری اکادمی ڈاکٹر عزیز حاجنی نے کانفرنس کی پہاڑی زبان کو درپیش چیلنجوں اور اس کی ترقی کے مواقع کی نشاندہی کے لئے اہم قرار دیا اور ُامید ظاہر کی شرکا¿ اس زبان کی ترقی کے لئے ایک نقش راہ مقرر کر یں گے۔ انہوں نے پہاڑی زبان کی ترقی کے لئے اکادمی کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔واضح رہے کہ اکادمی میں 1978میں پہاڑی شعبہ قائم کیا گیا ہے اور تب سے ہی پہاڑی زبان میں ہی کتابیں شائع کی جارہی ہیں۔دورِ حاضر اور پہاڑی زبان‘موضوع پر مبنی اس کانفرنس میںراجوری، پونچھ، کپواڑہ، کرناہ، اوڑی، شوپیاں کے علاوہ ریاست بھر سے پہاڑی زبان بولنے والے دانشور، مصنف، ادبائ، شعرا حضرات، ادیب،فنکار، گلوکاروں نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میںافتتاح قانون وانصاف اور پنچایتی راج کے وزیر عبدالحق خان اورپہاڑی مشاورتی بورڈ کے وائس چیئرمین کلدیپ راج گپتا کے علاوہ ایم ایل اے کرنا ہ راجہ منظور، سید مشتاق احمد بخاری، مرزا رشید کے علاوہ طبقہ سے وابستہ جانی مانی شخصیات نے شرکت کی۔افتتاحی نشست کا آغاز’سیف الملوک ‘ سے ہوا۔ استقبالیہ خطبہ کلچرل سیکریٹری ڈاکٹر عزیز حاجنی نے پیش کیا۔ کانفرنس کے پہلے روز افتتاحی تقریب کے علاوہ تین نشستیں ہوئیں۔پہلی نشست کی صدارت سابقہ اسپیکر وزیر اور رکن پارلیمان مرز عبدالرشید اور جموں یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے سابقہ سربراہ پروفیسر ظہور الدین نے کی جس میں راجہ نظر بونیاری ’برصغیر ہند میں پہاڑی زبان کی ادبی تاریخ‘، نثار راہی’ پہاڑی جیسی علاقائی زبانوں پر سوشل میڈیا کا اثر‘ اور کے ڈی مینی ’پہاڑی زبان کا ارتقاءاور ترقی‘ پر مقالات(Research Paper) پیش کئے۔30 2:تا3:30بجے تک دوسری نشست محفل مشاعرہ ہوا جس میں نامی گرامی شعرا حضرات نے اپنا کلام پیش کیا۔3:30سے5:00بجے تک تیسری نشست میں محفل موسیقی ہوئی جس میں مسرت ناز، طارق پردیسی جیسے نامی گلوکاروں نے سعامین کو محضوظ کیا۔