چرار شریف میں 76سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ایسا بائیکاٹ کہ ووٹنگ کی شرح ایک فیصد کو بھی نہیں چھو سکی آٹھ پولنگ مراکز میں سے 5میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔ تین پولنگ بوتھوں پر صرف 74ووٹ ریکارڈ کئے گئے

13SRNP2: SRINAGAR, APRIL 13 (UNI) A deserted polling station in village doniwara in Chadoora tehsil in Badgam district where re-polling was held alongwith 38 polling stations to Srinagar Parliamentary constituency aimed unprecedented security arrangements on Thursday.

نیوزڈیسک

سرینگرچرار شریف میں بائیکاٹ کا ریکارڈ ٹوٹ گیا کیونکہ پچھلے 76برسوں کے دوران ایسا بائیکاٹ چرا رشریف حلقہ میں نہیں دیکھا گیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ چرا رشریف میں پچھلے 76برسوں میں جتنے بھی الیکشن ہوئے ، ووٹنگ کی شرح 50سے 60فیصد ریکارڈ کی گئی تاہم اس بار لوگوں نے ایسا بائیکاٹ کیا کہ سیاسی پنڈت بھی ششدر ہو کر رہ گئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ چرار شریف کے 8پولنگ اسٹیشنوں میں سے 5مراکز پر کوئی بھی ووٹ نہیں پڑا ۔ریاست میں جتنے بھی الیکشن ہوئے چرار شریف کے لوگوں نے الیکشنوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہاں تک کہ سال 1995میں سانحہ چرار شریف کے بعد سال 1996میں الیکشن ہوئے اس دوران 50فیصدووٹنگ درج کی گئی ۔نمائندے کے مطابق تین بجے تک چرار شریف کے 8پولنگ مراکز پر صرف 74ووٹ پڑے ۔ اعدادو شمار کے مطابق ٹنگہ نارڈ پولنگ بوتھ میں 550ووٹوں میں سے سہ پہر تین بجے تک 2ووٹ ڈالے گئے ۔ مونو الیکشن بوتھ میں 1293ووٹوں میں سے تین بجے تک 2ووٹ ریکارڈ کئے گئے ۔ صرف کانر پولنگ بوتھ پر 380میں سے 70ووٹ ڈالے گئے اور اس طرح سے آٹھ پولنگ بوتھوں پر کل ملا کر تین بجے تک 74ووٹ ڈالے گئے اور مجموعی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی ۔ غلام رسول نامی ایک دکاندار کے مطابق چاڈورہ میں اتوار کے روز شہری ہلاکتوں کے بعد لوگوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اب کسی بھی الیکشن میں اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کرئینگے۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح سے لوگوں پر بندوقوں کے دہانے کھولے گئے اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہاکہ چرا رشریف کو سیاستدان ووٹ بیلٹ تصور کرتے ہیں تاہم جس طرح سے اس بار لوگوں نے الیکشن بائیکاٹ کیا وہ کسی کے دماغ میں نہیں تھا کیونکہ اگر دیکھا جائے تو سال 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران بھی چرار شریف میں کوئی بڑا ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ چاڈورہ میں شہری ہلاکتوں اور اتوار کے روز ڈھلون اور چاڈورہ میں چار عام نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد اُن کا حکومت سے بھروسہ ہی اٹھ گیا ہے اور اب وہ کسی بھی الیکشن عمل کا حصہ نہیں بنیں گے ۔