کٹھوعہ کیس کے ملزم کو ہراساں کرنے کا معاملہ

کٹھوعہ کیس کے ملزم کو ہراساں کرنے کا معاملہ
عدالت نے پولیس سربراہ کو کرائم برانچ کی SIT کیخلاف انکوائری کرنے کوکہا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//پٹھانکوٹ ضلع عدالت نے کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ کے ایک ملزم کی طرف سے کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم پر ہراساں کرنے کے لئے لگائے گئے الزامات سے متعلق دائر عرضی پر ڈی جی پی کو حکم دیا ہے کہ SITکے خلاف شکایت کی انکوائری کی جائے۔ملزم پرویش کمار عرف منو نے ضلع وسیشن کورٹ میں یہ عرضی دائر کی تھی کہ کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس کو ضلع جیل کٹھوعہ سے پولیس تھانہ کرائم برانچ جموں لے گئی جہاں پر اس سے مبینہ طور مارپیٹ کی گئی اور اس پر غلط بیان دینے کے لئے دباو¿ ڈالاگیا۔ اس عرضی میں عدالت نے کرائم برانچ کو تفصیلی جواب بیان حلفی پر دینے کا حکم صادر کیاتھا، جس کے رد عمل میںکرائم برانچ کے خصوصی پی پی نے پیر کے روز یعنی09جولائی کو بیان حلفی پر سبھی ایس آئی ٹی ممبران کی طرف سے جواب دیا جس میں کہاگیاکہ ملزم نے جو الزامات لگائے ہیں وہ من گھڑت ہیں اور بوکھلاہٹ میں کیاگیا ایک عمل ہے۔ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ایس آئی ٹی ممبران کی طرف سے دائر بیان حلفی کو تفصیلی پڑھنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت دی کہ وہ آزاد انہ طور پر کسی بھی افسر سے مبینہ طور لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرائیں کیونکہ عرضی میں جوالزامات لگائے گئے ہیں وہ پٹھانکوٹ عدالتی احاطہ سے باہر ہیں، لہٰذا یہ شکایت مسترد کی جاتی ہے۔ کرائم برانچ کے خصوصی پی پی جے کے چوپڑہ نے بتایاکہ درخواست ڈی جی پی کو ریفر کی گئی ہے اور وہ اس میں تحقیقات کریں گے۔ پرویش کمار عرف منو جنوری2018کو کٹھوعہ کی تحصیل ہیرا نگر کے گاو¿ں رسانہ میں آٹھ سالہ بچی کی عصمت دری وقتل معاملہ کے آٹھ ملزمین میں سے ایک ہے۔ دریں اثناءفرد ضبطگیوں کے اہم گواہ نائب تحصیلدار کا بیان قلمبند کیاگیا۔ اس دوران ایک ملزم کا طبی معائنہ کرانے کے لئے عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس کو تسلیم کرتے ہوئے جج نے طبی جانچ کا حکم دیا۔

عدالت عظمیٰ کا کٹھوعہ کیس کے ملزمین کو
پنجاب کی گرداس پور جیل منتقل کیاجائے:عدالت عظمیٰ
نیوزڈیسک
نئی دہلی//عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ کے ملزمین کو کٹھوعہ جیل سے پنجاب ریاست کی گرداس پور جیل منتقل کیاجائے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والے بنچ نے جموں وکشمیر پولیس کو ہدایت دی کہ آٹھ ہفتوں کے اندر ضمنی چارج شیٹ بھی پیش کی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے فریقین مقدمہ کو آزادی دی کہ اگر وہ ٹرائل کورٹ کے کسی فیصلہ سے متاثر ہیں تو وہ پنجاب یا پھر ہریانہ کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بنچ جس میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اندد ملہوترہ بھی شامل تھے، نے پنجاب اور جموں وکشمیر حکومت کو ہدایت دی کہ پٹھانکوٹ میں کیس کی سماعت کر رہے جج اور خصوصی پی پی کو معقول سیکورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیاکہ ”جموں وکشمیر حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ گرداس پور جیل احاطہ میں ملزمین کو اپنے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے“۔