کٹھوعہ قتل معاملہ: محمد یوسف کا بیان پورے کیس میں نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے

کٹھوعہ قتل معاملہ میں مستغیث کی جرح مکمل
محمد یوسف کا بیان پورے کیس میں نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ میں سرکاری گواہان کی گواہی کا عمل جاری ہے۔ جمعہ کے روز مستغیث مقدمہ محمد یوسف کا بیان تین روز کی تفصیلی جرح کے بعد مکمل ہوا۔وکلاءصفائی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس اہم گواہی سے مطمئن ہیں ۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مستغیث نے دورانِ جرح یہ بتایاہے کہ بچی کا حقیقی والد محمد اختر ہے جوکہ محمد یوسف کا قریبی رشتہ دار ہے۔یہ بتایاکہ اس کی ایک بیٹی اور چار بیٹے تھے، دو لڑکے اور ایک لڑکی کی حادثہ میں موت ہوگئی تھی، بڑی بچی اسکول میں پڑتی تھی، جبکہ متاثرہ آٹھ سالہ بچی کو سکول میں نہ چھوڑا تھا ۔ کاہ چرائی ایکٹ کے تحت کمپارٹمنٹ نمبر21میں محمد یوسف کو زمین گھاس چرائی کے لئے الاٹ تھی، وہ جس جگہ رہ رہا ہے وہ اراضی ایک ہندو¿راجپوت کی ہے، جہاں پختہ مکان تعمیر کیا ہوا ہے، آج تک کسی نے تنگ طلب نہ کیا۔مال ریکارڈ کے مطابق محمد یوسف 45کنال اراضی پر قبضہ مخالفانہ پر ہے جوکہ ملزم سانجھی رام کے گھر سے چند سو میٹر کی دور ی پر واقع ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مستغیث مقدمہ کا یہ بیان کیس میں نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے ۔دریں اثناءوکلاءصفائی کی طرف سے دائر دو عرضیوں کے رد عمل میں کرائم برانچ نے مستغیث مقدمہ محمد یوسف کی طرف سے پولیس تھانہ ہیرا نگر میں دائر شکایت کی تازہ ترجمہ شدہ کاپی کورٹ میں پیش کی۔کرائم برانچ کے پی پی نے محمد یوسف کے بیان کی ترجمہ شدہ کاپی جس کا صفحہ نمبر442کورٹ فائل سے غائب تھا، بھی دوبارہ سے کورٹ میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اعتراف کیاکہ یہ غیر ارادی غلطی وجہ سے ہوا ہے ۔کورٹ کے باہر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وکیل صفائی اے کے سہنی نے بتایاکہ مستغیث مقدمہ کی جرح مکمل ہوگئی ہے، اب کل ہفتہ کے روز نئے گواہ کو کرائم برانچ پیش کریگی جس کی جرح ہوگی۔انہوں نے بتایاکہ مستغیث مقدمہ کا بیان ملزمین کے حوالہ سے کافی اطمینان بخش رہا ،وہ اس سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ یہ بیان کافی اہمیت کا حامل تھا، اسی وجہ سے اس میں تین دن لگے کیونکہ اگر یہاں پر کوئی بھی غلطی یا لاپرواہی ملزمین کو پھانسی کے پھندے تک پہنچاسکتی تھی۔