محبوبہ مفتی نے بی جے پی کو حمایت واپس لینے پر مجبور کیا:لال سنگھ

محبوبہ مفتی نے بی جے پی کو حمایت واپس لینے پر مجبور کیا:لال سنگھ
پاکستان اور اعلیحدگی پسندوں سے بات چیت کی رٹ ہمیں قبول نہیں تھی

جموں//سابقہ وزیر اور بی جے پی ایم ایل اے چوہدری لال سنگھ نے کہاکہ سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، حریت اور پاکستان تین اہم وجوہات تھی جس کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو مجبوراً جموں وکشمیرمیںمخلوط سرکار سے حمایت واپس لینا پڑی۔یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا افراد کے سوالوں کا جواب میں لال سنگھ نے کہا”مجھے لگتا کہ محبوبہ مفتی، حریت اور پاکستان تین اہم وجوہات تھیں جس کی وجہ سے بھاجپا ہائی کمان کو پی ڈی پی سے الائنس توڑنا پڑا“۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی سرکار کی طرف سے ہرممکن تعاون ملنے کے باوجود محبوبہ مفتی ریاست کے تینوں خطوں کی ترقی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی، دوم وہ وادی کشمیر میں تمام حصہ داروں بشمول حریت سے مذاکرات کی وکالت کرتی تھیں اور تیسر ا وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور علیحدگی پسندوں سے بات چیت کی رٹ ہمیں قبول نہیں تھی کیونکہ پاکستان کے ساتھ توبات چیت کی بولی نہیں سنتا،بی جے پی کو یہ ہرگز قبول نہ تھا جس وجہ سے ہماری پارٹی نے حکومت سے ناطہ توڑنے کا فیصلہ کیا۔چوہدری لال سنگھ نے کہاکہ رسانہ معاملہ میں سی بی آئی مطالبہ جائز تھا لیکن محبوبہ مفتی نے اس کو نہیں مانا۔ انہوں نے الزال لگایاکہ انہوں نے ڈوگروں کے خلاف ایک سازش رچی تھی جن پر عصمت دری کرنے والوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایاگیا۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی جموں کے سماج کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتی تھی اور بی جے پی نے حمایت واپس لیکر اس کو شش کو ناکام بنادیا۔ انہوں نے گورنر این این ووہراہ سے مطالبہ کیاکہ وہ رسانہ معاملہ میں سی بی آئی انکوائری کے احکامات صادر کریں۔