’جموں بند ‘ کی کال کا جزوی اثر

’جموں بند ‘ کی کال کا جزوی اثر
مرکزی بازار بند رہے ، اندرونی علاقوں میں دوکانیں حسبِ معمول کھلی رہیں
سانبہ ، کٹھوعہ اور ہیرا نگر میں مکمل بند ، اودہم پور و ریاسی میں جزوی جبکہ خطہ پیر پنچال اور چناب میں کوئی اثر نہ ہوا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے دی گئی ’جموں بند‘کال کا ملا جلا رد عمل دیکھنے کو ملا۔سرمائی راجدھانی جموں کے مین بازاروں کے ساتھ ساتھ سانبہ، کٹھوعہ، ہیرا نگرمیں بندکا زیادہ اثر دیکھنے کو ملا جب کہ اندرونی علاقوں میں بیشتر دوکانیں کھلی رہیں ۔ وہیں خطہ پیر پنچال اور وادی چناب میںمعمولات کے مطابق کاروباری ادارے کھلے رہے اور معمول کے مطابق کام چلتا رہا۔جموں بار ایسو سی ایشن نے یہ بند کال آصفہ معاملہ کی سی بی آئی انکوائری کرانے، روہنگیا کو جموں بدر کرنے، وزیر قبائیلی امور کی طرف سے اپنے اور متعلقہ محکمہ جات کی طرف سے کچھ عرصہ قبل طلب کی گئی ایک میٹنگ کے دوران دی گئی ہدایات کی منسوخی کے حق میں دی تھی۔ تاہم بار نے اب آصفہ معاملہ پربار نے اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے۔ جموں بار صدر بی ایس سلاتھیاکا کہنا ہے چونکہ اب چالان پیش کردیاگیا ہے لہٰذا اب وہ اس کا دفاع کورٹ میں کریں گے، اب سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ ٹھیک نہیں۔ بدھ کے روز یعنی11اپریل کو بند کال میں زیادہ توجہ ’روہنگیا کو جموں بدر‘کرنے پر ہی مرکوز رہی۔ وکلاء، پینتھرز پارٹی، بجرنگ دل، ویشو ہندو پریشد اور دیگر تنظیموں کی طرف سے کئے گئے مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کے دوران ایک ہی نعرہ زیادہ سنائی دیا، وہ تھا’جموں کو بچانا ہے، روہنگیا کو بگانا ہے‘۔عینی شاہدین کے مطابق بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلاءنے شہر میں زورزبردستی لوگوں کو دکانیں اور تجارتی ادارے بند کرنے اور ٹرانسپورٹروں کو اپنی گاڑیاں سڑکوں پر چلانے سے روکنے پر مجبور کیا۔ شہر میں ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلاءکو ٹولیوں کی شکل میں مختلف مقامات پر پہرہ بٹھائے ہوئے دیکھا گیا۔ کئی مقامات پر مظاہرین کو پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے زبردستی چابیاں چھینتے اور ان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا۔ ہڑتال کال کو کامیاب بنانے کے لئے وکلاءنے سڑکوں پر ٹائر جلائے۔ ان وکلاءکو اپنی اور کرایہ پر لی گئیں گاڑیاں سڑکوں کے بیچوں بیچ کھڑی کرکے گاڑیوں کی آمدورفت میں رکاوٹیں ڈالتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ صدر بی ایس سلاتھیا کی قیادت میں ہائی کورٹ کمپلیکس سے وکلاءجس میں سنیئر بار ممبران اور ینگ لائرز ایسو سی ایشن کے ممبران شامل تھے، نے شہر بھر میں ترنگا بردار موٹر سائیکل و موٹر کار ریلیاں برآمد کیں۔ جموں شہر میں بدھ کی صبح گاڑیاں معمول کے مطابق سڑکوں پر چلتی نظر آئیں جبکہ دوکانداروں نے بھی اپنی دکانیں کھولنا شروع کردیا تھا۔ ’بی جے پی۔ پی ڈی پی سرکار ہائے ہائے‘، بھارت ماتا کی جے، جاگو جاگو جموں جاگو، بھارت میں رہنا ہوگا، وندے ماتم کہنا ہوگا، گو بیک گو بیک روہنگیا گو بیک وغیرہ کے نعرے لگائے۔ موٹرسائیکل اور گاڑیوں پر مشتمل ریلی کا قافلہ جموں کے مین بازاروں سے گذار۔بی ایس سلاتھیا نے متعدد مقامات پر خطاب کیا۔ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایدوکیٹ سلاتھیا نے دھمکی دی کہ اگر سرکار روہنگیا پناہ گزینوں کو نہیں نکالتی ہے تو جموں کے لوگ انہیں خود نکالیں گے۔ انہوں نے کہا ’یہاں کے لوگوں نے ہڑتال کرکے سرکار کو بتادیا ہے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو یہاں سے باہر نکالے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ جموں کے لوگوں نے تشدد کے بغیر اپنی آواز حکومت تک پہنچائی۔ آج جموں کے لوگوں کا امتحان ہے۔ اب ہم پورے شہر کا دورہ کریں گے۔ گورنمنٹ ہمیں مجبور کررہی ہے ۔ اگر حکومت نے انہیں نکالا تو جموں کے لوگ انہیں خود نکالیں گے‘۔ اطلاعات کے مطابق جانی پور، مٹھی، روپ نگر، پلوڑہ، نیو پلاٹ، امپھلا، کرن نگر، کچی چھاو¿نی، پریڈ ، شالیمار، کنک منڈی، جین بازار، لنک روڈ، پرانی منڈی، پٹیل بازار، لکھدتابازار، پنج تیرتھی، دھونتھلی بازار، پکا ڈنگا، موتی بازار، راجندر بازارشہیدی چوک، ، ریذیڈنسی روڈ، رگھوناتھ بازار، رنبیر مارکیٹ، کرن مارکیٹ، اندرا چوک، بس اڈہ جموں، گمت بازار، بی سی روڑ، جیول چوک، ونیاک بازار،گول مارکیٹ، اپسرا روڑ بازار، سائنس کالج، تالاب تلو، شکتی نگر، گڑھا بخشی نگر، کنال روڑ، بھگوتی نگر، گاندھی نگر، شاستری نگر، تریکوٹہ نگر، سنجے نگر، وکرم چوک، ستواری، میراں صاحب، گنگیال، ڈگیانہ، جیون نگر، نانک نگر، نگروٹہ، کنجوانی، بڑی برہمناں اور بشناہ میں مین بازار بند رہے لیکن ادویات، سبزی، دودھ اور کھانے پینے کی چیزوں کی دکانیں کھلی رہیں۔وہیں جموں گاندھی نگر اور دیگر پوش علاقوں کے ساتھ ساتھ نروال بائی پاس، نروال ٹرانسپورٹ نگر، ملک مارکیٹ، چھنی راما، چھنی ہمت ، گوجر نگر، تالاب کھٹیکاں، بٹھنڈی، سنجواں، قاسم نگر،سینک کالونی، گریٹر کیلاش، سدھڑا بائی پاس وغیرہ میں مکمل طور دکانیں ودیگر کاروباری ادارے کھلے رہیں اور وہاں پر کوئی بھی بند کا اثر نہ دیکھاگیا۔ سرکاری اسکولوں میں معمول کے مطابق کام کاج چلتا رہا۔ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور یونی ورسٹیاںبھی کھلی رہیں، البتہ حاضری تھوڑی کم رہی، البتہ شہر میں احتیاطی طور پر مختلف نجی سکولوں کی انتظامیہ نے اپنے سکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ مقامی و پولیس انتظامیہ نے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی تھی۔ ایک مقامی شہری نے ہڑتال کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ بالکل بھی جائز ہڑتال کال نہیں ہے۔ لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر ان کا مطالبہ یہ ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں بدر کیا جائے تو میرا ماننا ہے کہ یہ مطالبہ کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔ یہاں پر صرف روہنگیا پناہ گزین نہیں رہتے ہیں۔ یہاں نیپالی، بنگلہ دیشی، راجوری پونچھ، ڈوڈھ بھدرواہ کے لوگ بھی تو رہتے ہیں۔ تو کیا سب کو نکالو گے؟‘۔۔ بار ایسوسی ایشن کے ایک وکیل نے کہا ’اگرچہ چیمبر نے ہمارا ساتھ نہیں دیا لیکن سوسائٹی ہمارے ساتھ ہے۔ لوگوں نے خود اپنی دکانیں خود بند رکھیں۔ یہ ہماری کامیابی ہے‘۔ ایک اور وکیل نے کہا ’ چیمبر نے ہمیشہ جموں کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ ان کی سرکار کے ساتھ ملی بھگت ہے۔ جموں کے لوگ اب کشمیریوں کا ظلم سہنے کے لئے تیار نہیں ہیں‘۔ جموں بار نے کٹھوعہ میں جن وکلاءنے کرائم برانچ ٹیم کو چالان پیش کرنے سے روکا تھا، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مذمت کی ہے اور مانگ کی ہے کہ ایف آئی آر کو واپس لیاجائے۔ جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی نے جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو شہر بدر کرنے، دل دہلانے والے آصفہ عصمت دری و قتل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے وغیرہ مطالبات پر دی گئی جموں بند کال پر احتجاج کیا ۔ درجن بھر احتجاجی کارکنوں جن کی قیادت پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ کررہے تھے، نے ریاستی کی حکمران جماعت بی جے پی کا پتلا پھونک ڈالا۔ احتجاجی کارکنوں جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے، نے ’روہنگیا بنگلہ دیشی جموں چھوڑو جموں چھوڑو، چھوڑو ہمارا پردیش روہنگیا جاو¿ بنگلہ دیش، رسانہ قتل کیس کی سی بی آئی جانچ کرواو جانچ کرواو، نوشہرہ کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دو درجہ دو، غدار بی جے پی ہائے ہائے، بی جے پی سرکار ہائے ہائے ، مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر چھٹی کا اعلان کرو اعلان کرو‘ جیسے نعرے لگائے۔ پارٹی چیئرمین ہرش دیو سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کی شہر بدری اور آصفہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہاں (جموں) کے لوگوں کی مانگ ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو فوراً سے پیشتر جموں بدر کیا جائے اور رسانہ میں پیش آئے قتل و عصمت دری واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کرائی جائے۔ واقعہ کی تحقیقات کرائم برانچ کے ان عہدیداروں سے کرائی جارہی ہے جن کے خلاف پہلے سے ہی عصمت دری اور قتل کے مقدمات درج ہیں‘۔ٹیم جموں زور آور سنگھ جموال کی قیادت میں جموں کے مختلف اسکولوں اور کالجوں کے چندطلبہ وطالبات نے ڈوگرہ چوک میں احتجاج کیا اور گاڑیاں روکنے کی کوشش کی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق کٹھوعہ کے ہیرا نگر اور ضلع سانبہ میں احتجاجیوں نے جموں پٹھان کوٹ شاہراہ پر ٹائر جلاکر اس کو کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند رکھا جبکہ کچھ ایک مقامات پر احتجاجی لوگوں نے ریلوے پٹریوں پر بیٹھ کر ریل گاڑیوں کی آمدورفت روکنے کی بھی کوششیں کیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہیرا نگر میں احتجاجیوں نے پولیس پر لاٹھیوں سے حملہ کرکے تین پولیس اہلکاروں کو زخمی کردیا۔ تاہم جموں شہر، کٹھوعہ اور سانبہ کو چھوڑ کر صوبہ جموں کے باقی 7 اضلاع میں ہڑتال کا کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔سانبہ جٹوال میں بند رہا جہاں پر وکلا اور دیگر سیاسی وسماجی اورمذہبی تنظیموں کے کارکنان نے مل کر جموں پٹھانکوٹ شاہراہ بند کر کے احتجاج کیا۔انہوں نے نعرہ بازی کی اور آصفہ معاملہ کی سی بی آئی انکوائری وروہنگیا کو جموں سے نکالنے کا پرزور مطالبہ کیا۔ کوٹاہ موڑ(ہیرانگر)میں بھی قومی شاہراہ بلاک کر کے احتجاج کیاگیا۔ ہیرا نگر میں وکلاءاور دیگر افراد نے ریل لائن بلاک کر کے کچھ دیر احتجاج کیا۔ ہیرا نگر اور سانبہ میںبار ایسو سی ایشن نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ کانگرس پارٹی، جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی، ٹیم جموں، شیو سینا ڈوگرہ فرنٹ، مہاراجہ ہری سنگھ وچار منچ، ڈوگرہ صدر سبھا، ٹریڈرز فیڈریشن ویئر ہاو¿س، مختلف بازار اور مارکیٹ ایسو سی ایشن، ڈوگرہ برہمن پرتی نیدی سبھا، جے جے ایس ایف، یوا راجپوب سبھا، یوا کھتری سبھا، نیشنل سٹوڈنٹس کانگریس، امر شتریہ راجپوت سبھا جموں وکشمیر، جموں پرونس پیپلزفورم،پنن کشمیر، ایس او ایس رفیوجی ایسو سی ایشن، راشٹریہ سرودیہ پارٹی، شیو سیا جموں، ویشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، رام سینا، اکھل بھارتیہ سورنکر سنگھ، ڈوگرہ کھتری سبھا، جموں ویسٹ اسمبلی موو¿منٹ، ڈس ایبلڈ ویلفیئر ایسو سی ایشن، گورو روی داس سبھا، آل جموں ہوٹل ایسو سی ایشن وغیرہ ۔بار صدر نے تعاون وحمایت کے لئے سبھی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 12اپریل2018کو بعد دوپہر ضلع کورٹ کمپلیکس جموں کے کانفرنس ہال میں جنرل ہاو¿س میٹںگ منعقد ہوگی جس میں مستقل لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔ جموں بار کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ کٹھوعہ، سانبہ، اودھم پور، بشناہ، ریاسی، بسوہلی، ہیرا نگر، بھدرواہ، بلاور ، اکھنور اور دیگر مفصل کورٹ میں آٹھویں روز بھی کام کام معطل رہا۔جموں بار ایسو سی ایشن کی طرف سے دی گئی ’جموں بند کال‘کی جموں صوبہ کی متعدد تجارتی، کاروباری اورصنعتی اداروں کی انجمن ’جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ‘نے حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس کے علاوہ متعدد مسلم تنظیموں جن میں مسلم فیڈریشن جموں، جموں مسلم فرنٹ، جموں کشمیرفریڈم موومنٹ کے ساتھ ساتھ سکھ تنظیموں بشمول سکھ انٹکیچویل سرکل، انٹرنیشل سکھ فیڈریشن اور سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے جموں بند کی کال کی مخالفت کی تھی ، جن کا کہناتھاکہ جانب دارانہ طور پر جموں کے امن، بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔پونچھ بار ایسو سی ایشن، راجوری بار ایسو سی ایشن، سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن، تھنہ منڈی بار ایسو سی ایشن، مینڈھر بار ایسو سی ایشن، بانہال بار ایسو سی ایشن، کشتواڑ بار ایسو سی ایشن ، ڈوڈہ بار ایسو سی ایشن نے بھی مخالفت کی تھی۔سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن نے جموں بار ایسو سی ایشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 11اپریل کو ’یومِ سیاہ‘کے طور منایا۔سرنکوٹ بار نے بار صدر سلاتھیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ’سلاتھیا آپ نے کس کو یہ اتھارٹی دی ہے کہ آپ پورے صوبہ جموں کے وکلاءکی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں‘، آپ کو کس نے پوری وکلاءبرادری کو بدنام کرنے کا حق دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جموں بند اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پرامن رہا۔ کٹھوعہ میں مظاہرین کی طرف سے ایک ڈرائیور کی مارپیٹ کی اطلاعات ہیں جبکہ جموں میں کوئی ایسی کوئی رپورٹ نہیں۔ ایس ایس پی جموں وویک گپتا نے بتایاکہ جموں بند کے دوران کہیں سے کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔ انہوں نے بتایاکہ پولیس کی طرف سے ہر ممکن انتظامات کئے گئے تھے۔