جموں بار کی ایجی ٹیشن خالص مخصوص طبقہ کے خلاف :شیخ شکیل احمد

جموں بار کی ایجی ٹیشن خالص مخصوص طبقہ کے خلاف
سماج کو مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی منصوبہ بندسازش:شیخ شکیل احمد
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سنیئر وکیل شیخ شکیل احمد نے ’جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں‘کی طرف سے شروع کی گئی ہڑتال اور 11اپریل کو ’جموں بندکال ‘کو ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے کے لئے منصوبہ بندسازش قرار دیا ہے۔ شیخ شکیل نے کہاکہ وہ پچھلے 25برس سے ہائی کورٹ میں وکالت کر رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جموں بار ایسو سی ایشن کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کی مسلم وکلاءحصہ نہیں لے رہے۔ ایک دو ہیں لیکن باقی سبھی اس سے الگ تھلگ ہیں۔ جموں بار کی طرف سے دی گئی جموں بند کال پرمیڈیا افراد سے بات تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمد نے کہاکہ ”میں جموں بار کا ایک حصہ ہوں لیکن مجھے اپنی ذاتی رائے رکھنے کا پورا حق حاصل ہے، جہاں تک بند کا تعلق ہے اس کو مکمل طور ایک طبقہ کی حمایت حاصل نہیں، وجہ یہ ہے کہ واضح طور پر صرف اور صرف ایک طبقہ کو نشانے بناتے ہوئے ایک ہڑتال کال دی گئی ہے“۔شیخ شکیل نے جموں بار کے مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا” آٹھ سالہ بچی آصفہ کے ساتھ ظلم وبربریت کی انتہائی کی گئی جوکہ پوری انسانیت پر بدنماداغ ہے“۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو لگتا تھاکہ آصفہ معاملہ کی تحقیقات اچھے ڈھنگ سے نہیں ہورہی تو عدالت عالیہ کادروازہ کھلا تھا، قانونی طریقہ اختیار کیاجاسکتا تھا جوکہ صحیح راستہ ہے لیکن اس کو اپنائے بغیر کام کام معطل کر کے ہڑتال کی گئی اور صرف ایک مذہب کے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔ شیخ شکیل نے کہاکہ آصفہ معاملہ کی تحقیقات کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ مکمل طور مانیٹر کر رہاتھا، دوران ِ تحقیقات متعدد بار کرائم برانچ نے ہائی کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی، اس کو اچھے سے دیکھا ،جانچا پرکھا، کل یعنی 9اپریل 2018کو بھی ہائی کورٹ میں آصفہ قتل معاملہ کی سماعت بھی ہوئی جس میں کرائم برانچ نے بتایاکہ وہ آج ہی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کے سامنے چالان پیش کر رہے ہیں، وہیں کٹھوعہ میں کیا ہوا، وہ سب کے سامنے ہے، وہاں پر کرائم برانچ کو چالان پیش کرنے سے روکاگیا اور وکلاءنے ہڑتال کی´ انہوں نے آصفہ معاملہ کو مکمل طور ہائی کورٹ نے مانیٹر کیا ہے، ایسے میں بار ایسو سی ایشن کی طرف سے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ ہائی کورٹ کی شیخ شکیل نے Credibility پر سوال اٹھانا ہے، عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ اگر بار واقعی آصفہ معاملہ میں گرفتار لوگوں کا دفاع کرنا چاہتی ہے توکورٹ میں دفاع کیاجائے، نئی دہلی سے اچھے وکیل لائے جائیں جو بحث کریں اور وہاں پر اپنی بات رکھیں۔سنیئر وکیل شیخ شکیل نے مزید کہاکہ عدالت عظمیٰ کی رولنگ کے مطابق وکلاءایک دن سے زیادہ ہڑتال نہیں کرسکتے وہ بھی اس صورت میں جب ان کے پیشہ کی اعتباریت اور وقار پر حملہ ہوا، یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے، پچھلے 14دنوں سے کام بند کر کے رکھا گیا ہے جس سے فریقین مقدمہ پریشان ہیں، اور ایک غلط تاثر لوگوں میں گیاہے۔ روہنگیا معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے شیخ شکیل نے کہاکہ یہ معاملہ بھی عدالت میں زیر سماعت ہے’Subjudice‘ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل اور دوسرے وکیل کی دلائل سننے کے بعد روہنگیا کو ملک بدر کرنے پر اسٹے لگایا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہاں تک بھی کہا ہے کہ اس میں دیکھاجائے کہ روہنگیا کو بنیادی سہولیات یہاں مل رہی ہیں کہ نہیں۔عدالت عظمیٰ’سپریم کورٹ‘سب سے بڑی عدالت ہے، اگر وہاں پر مقدمہ چل رہاہے تو پھر ہڑتال کرنے کی کوئی جوازیت نہیں بنتی۔ انہوں نے کہاکہ جموں بار نے جوہڑتال دی ہے، اس میں سیاست کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ لوگوں کو تقسیم کرنے کی سازش ہے، طبقہ جات کو مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں منتخب کر کے بھیجاگیاتھا وہ مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں، اب وہیں حالات خراب کر کے دوبارہ سے اپنا فائیدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ شیخ شکیل نے جموں کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس منصوبہ بند سازش اور گیم پلان کو سمجھتے ہوئے دانشمندی کا مظاہرہ کر کے ایسے عناصر کے مذموم ارادوں کوناکام بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ انہیں25سال پریکٹس کرتے ہوئے ہوگئے ہیں، پہلی بار جموں بار میں Fraction دیکھنے کو مل رہی ہے، ایک پور ا طبقہ کے وکیل اس کی حمایت نہیں کر رہے، طبقہ کے لوگوں کو تقسیم کرنے کے لئے بیج بوئے جارہے ہیں۔جموں شہر کو امن کا گہوارا قرار دیتے ہوئے شیخ شکیل نے کہاکہ جموں کے لوگوں نے کشمیری مائیگرینٹ پنڈتوں کو پنا ہ دی، کشمیر میں ملی ٹینسی سے متاثرہ مسلم یہاں آکر آباد ہوئے، یہاں پر گورکھا، تبت، نیپال کے لوگ رہے ہیں، یہاں پر مغربی پاکستانی رفیوجی رہے ہیں لیکن جان بوجھ کر ایک طبقہ کو نشانہ بناکر اس گلدستہ میں آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شیخ شکیل احمد نے کاروبار وتاجر برادری اور ٹرانسپورٹروں سے اپیل کی کہ وہ جموں بندھ کال دینے والوں کے پیچھے کارفرما سازشوں کو سمجھیں اور اس کو مکمل طور ناکام بنائیں۔ جموں ایک گلدستہ ہے اور یہ گلدستہ تبھی مہکتا رہے گا جب یہاں سبھی پھول کھلتے رہے گے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ شکیل نے کہاکہ جموں کے لوگوں سے امتیاز ہورہاہے، تعلیم یافتہ نوجوان پریشان ہیں۔ لوگوں کے مسائل حل نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں بار نے ایس آر او202کو ہٹانے اور مجموعی ترقیاتی وعوامی مسائل ومشکلات پر ایجی ٹیشن شروع کی ہوتی تو شیخ شکیل صف ِ اول ہوتا اور پھر دیکھتے کہ بار کی ہڑتال کا جلوہ کیاہوتا، یہ احتجاج اور بندکال Politically Motivated ہے جس کا مقصد سماج کے مختلف طبقہ جات کو تقسیم کرنا ہے کیونکہ جن معاملات کو اجاگر کیاگیاہے وہ Subjudice ہیں لہٰذا وہ اس کی کسی بھی صورت میں حمایت نہیں کرتے۔