مسئلہ کشمیر ہندوپاک کی دوستی کے درمیان سب سے بڑی رکاوٹ سیاسی مسئلہ کو اولین فہرست میں حل کئے بغیر راحت نصیب ہونے کی کوئی امید نہیں:ساگر

اڑان نیوز
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کو ہندو ستان اور پاکستان کی دوستی کے در میانسب سے بڑی رکائوٹ قرار دیتے ہو ئے کہاکہ جب تک نہ اس بنیادی مسئلہ کو جو ایک سیاسی مسئلہ ہے اولین فہرست میں حل نہ کیا جائیں تب تک ہندوستان اور پاکستان کی دوستی بھی ناممکن اور اہل کشمیر کو چین اور راحت نصیب ہونے کی کوئی امید نہیں۔علی محمد ساگر نے حلقہ انتخاب حبہ کدل سے یک روزہ بلاک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس اصول او ر بنیادی منشور پر چٹان کی طرح قائم ہے کہ ریاست میں پائیدار امن کی بحالی اور اہل کشمیر کو موجودہ دلدل سے نکالنے کی واحد صورت اور راستہ یہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جس عجلت اور بغیر کسی طول سے حل کیا جائے اس کا قدر ریاست میں امن واپس لوٹ آنے کی واحد ضمانت ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر ہی ہندوستان اور پاکستان کی دوستی میں سب بڑا دیوار حائل ہے اور جب تک نہ اس بنیادی مسئلہ کو جو ایک سیاسی مسئلہ ہے اولین فہرست میں حل نہ کیا جائیں تب تک ہندوستان اور پاکستان کی دوستی بھی ناممکن اور اہل کشمیر کو چین اور راحت نصیب ہونے کی کوئی امید نہیں۔ اس کنوینشن کی صدارت پارٹی کے لیڈر اور صوبہ کشمیر کے خواتین صدر شمیمہ فردوس ( ایم ایل اے حبہ کدل نے کی ۔ ساگر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مرکزی سرکار جس کی قیادت شری نریندر مودی جی کر رہے ہیں اور جس کو اس وقت بھاری عوامی منڈیٹ بھی حاصل ہے لیکن بد قسمتی سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں یا پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے اہل کشمیر کے ساتھ زبردست ناانصافی کی جارہی ہے ۔ حالانکہ شری مودی جی آزاد ہندوستان کے وزیر اعظم جس دیش کی جمہوریت اور آئینی بالا دستی پر ہر ملک کے باشندے کو فخر ہے لیکن بدقستمی سے اہل کشمیر کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی اور دھوکہ بازی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے حریت لیڈروں کے ساتھ ساتھ تمام سٹیٹ ہولڈروں زعماء کو بات چیت میں شامل کرنا لازمی بنتا ہے جس کی وکالت ہمیشہ نیشنل کانفرنس نے کی۔ انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر کے ساتھ آئینی اور جمہوری تحریروں پر عمل کرنا مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا اہل کشمیر اس وقت ایک تباہ کن اور مشکل ترین دو ر سے گزر رہی ہے گزشتہ چار سالوں سے اہل کشمیر تباہ کن اقتصادی بحران اور سیاسی خلفشار کے شکار ہے ۔ اس لئے اس مسئلہ کشمیر کا حل ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کی مرضی کے مطابق حل ہونا بنیادی اور لازمی ہے کیونکہ ریاست کے لوگ ہی اس سرزمین کے اصلی مالک ہے ۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان نے اپنے خطاب میںکہا کہ عمر عبداللہ کی سرکا ر میںریاست میں بڑے حد تک امن کا فضا بحال ہوچکا تھا تعمیر وترقی کا سنہری دور جاری تھا لوگ آسانی کے ساتھ دو وقت کی روٹی کماتے تھے ، سیاحت سیزن عروج پر تھا ، خوف و دہشت کا ماحول کا کوئی وحم وگمان نہ تھا ۔ انہوں نے کہا یہ عمر عبداللہ کی انتھک محنتوں اور کوششوں کا ثمر ہے کہ اپوزیشن میں رہ کر بھی امن لوٹ آنے کی کوششیں کی اور اس سلسلے میں صدر ہند اور وزیر اعظم ہند کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے سیکولر جماعتوں کے لیڈران سے بھی ملے ۔ لیکن بدقستمی سے موجودہ مخلوط سرکار آنے سے ریاست کی ہیت ، وحدت ، انفرادیت شناخت اور ریاست کے اپنے آئین کی دجھیاں اُڈا دی گئی درپردہ آر ایس اور جنگھ سنگھ والوں نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کی سازشیں کرتے رہے اور اس میں اس کی پشت پناہی مرحوم مفتی محمد سعید اور اس وقت کی خاتوں وزیر اعلیٰ کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیر اور ضلع صدر بارہمولہ جاوید احمد ڈار نے کہا کہ پی ڈی پی بے جے پی کا گرینڈ الائنسن ، بھونڈا مزاق اور فراڈ ثابت ہوا، نہ افسپا ختم ، نہ بجلی گھر واپس ،نہ نواجونوں کو روز گار ملے ، گھرواپسی فراڈ ثابت ہوئے۔ صدر کنونشین اور ایم ایل اے حبہ کدل ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست میں اس وقت جنگلی راج قائم و دائم ہے ۔ 1990 کی طرح حالات پھر لوٹ آئیں ، بنکروں کی از سر نو تعمیر ہوئی، سیکورٹی فورسز میں روز بہ روز اضافہ ، اقراء اور کنبہ پروری عام ، رشوت ستانی اپنے عروج پر ہے ۔ اور اب یہ شری مودی جی اور راج ناتھ جی کے بیساکیوں پر کھڑے ہیں کیونکہ انہوں نے عوامی مینڈیٹ پہلے ہی کھو دیا ۔ ا۔ انتظامیہ مفلوج البتہ مفتی خاندان نے کنبہ پروری اور رشتہ ستانی میں اپنا خوب نام کمایاں ہے ۔ آخر پر لیڈران نے کشمیر عوام سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر کشمیر دشمن عناصروں کے خلاف صف آرا ہوجائیں ۔ اس طرح سے ازلی دشمن جنگھ سنگھیوں کا صفایا ہوسکتا ہے جو کشمیر کی وحدت مٹانے پر درپے ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم ہل والے جھنڈے میں آکر متحدد ہو کر کھڑے ہوجائیں اور اپنے کشمیر کو بچائے ۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے زندگی بھر ان دشموں کی نشان دہی کی تھی کہ یہ لوگ کشمیر میں زر کثیر خرچ کر کے گھر گھر لیڈر بنائیں گے ہر محلہ میں لیڈر پیدا ہونگیں اور اپنی ڈیڈھ اینٹ کی مساجدیں بنا کر جماعتیں بنائیں گے۔ اس طرح سے اہل کشمیر کی حق کی آواز دبانے کی کوشش کی جائیں گی جو وقت نے ثابت کر دیا ۔