سرحدی گولہ باری کا سلسلہ بند کریں شہری ہلاکتیں تکلیف دہ دونوں ممالک جموں وکشمیر کے لوگوں پر ترس کھائیں: محبوبہ مفتی

یو ا ین آئی
پونچھ // وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہندوستان اور پاکستان سے کہا کہ وہ خدا کے لئے جموں وکشمیر کے لوگوں پر ترس کھائیں اور سرحدوں پر گولہ باری کا سلسلہ بند کریں۔ وزیراعلیٰ نے ”حدمتارکہ پر شہری ہلاکتوں کوانتہائی تکلیف دہ“قراردیتے ہوئے ہندوپاک سے کشمیریوں پررحم کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہا”میں وزیراعظم نریندرمودی اوراُن کے پاکستانی ہم منصب سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ آرپاررہنے والے کشمیریوں پررحم کریں۔انہوں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ وہ مل بیٹھ کر مسئلے حل کریں اور غربت و بے روزگاری کے خلاف مشترکہ طور پر لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر گولہ باری روکنا اگر میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں ایک سکینڈ میں روکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر نے ایک باعزت زندگی گذارنے کے لئے ہی ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز سرحدی ضلع پونچھ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں وہ گذشتہ روز پیش آئے سرحدی گولہ باری کے ہلاکت خیز واقعہ کے متاثرین سے ملنے گئی تھیں۔ واضح رہے کہ ضلع پونچھ کے مینڈھر میں اتوارکے روز لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے بالاکوٹ سیکٹر میں پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی کنبے کے پانچ افراد جاں بحق جبکہ دو کمسن لڑکیاں زخمی ہوئیں۔ دن بھر جاری رہنے والی فائرنگ میں پانچ فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ گولہ باری کے ہلاکت خیز واقعہ کے محض ایک روز بعد محبوبہ مفتی پونچھ پہنچیں اور وہاں مہلوکین کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور لوگوں کو بغور سنا۔ انہوں نے پونچھ کے بھمبر گلی علاقہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ہم مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ یہ سمجھ لیجئے دو پہلوان آپس میں لڑتے ہیں اور زمین پر جو گھاس موجود ہوتی ہے، وہ کچلی جاتی ہے۔ یہ ہمارا حال ہے۔ ہم بیچ میں پسے جارہے ہیں۔ ہمارے پاس لوگوں کو دینے کے لئے سڑکیں، پانی اور بجلی نہیں ہیں لیکن گولہ باری کے لئے پیسہ ہے۔ ہمارے لوگوں کو اسپتالوں، سڑکوں، پانی اور بجلی کی ضرورت ہے۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی مگر ہمارے لوگوں کی مجبوری کا عالم یہ ہے کہ ہمیں ان کے لئے بنکر بنانے پڑتے ہیں۔ یعنی زندہ لوگوں کے لئے قبریں بنانی پڑتی ہیں۔ یہ ہمارا حال ہے‘۔ محبوبہ مفتی نے دونوں ملکوں سے کہا کہ وہ خدا کے لئے جموں وکشمیر کے لوگوں پر ترس کھائیں اور سرحدوں پر گولہ باری کا سلسلہ بند کریں۔ انہوں نے کہا ’کب تک جموں وکشمیر کے لوگ ملک کے بٹوارے کی قیمت چکاتے رہیں گے؟ میں آج یہاں سے اپنے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستانی حکام سے اپیل کرتی ہوں کہ خدا کے لئے جموں وکشمیر کے لوگوں پر ترس کھائیں، ہم پر تھوڑا احسان کیجئے۔ کب تک ہمارے لوگ گولہ باری کا شکار ہوتے رہیں گے؟ کب تک ہمارے بچے اس طرح شہید ہوتے رہیں گے؟ کب تک ہمارے اسکول بند رہیں گے؟ کب تک خون کی ہولی کھیلے جائے گی؟ اس کا مقصد کیا ہے۔ اس سے کیا حاصل ہونے والا ہے۔ کیا اس سے کوئی ملک بڑا بنے گا۔ 1947، 1965 ، 1971 اور 1999 میں جنگ ہوئیں لیکن حاصل کیا ہوا۔ اگر کچھ حاصل ہوگا تو وہ بات چیت سے ہوگا‘۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی بار بار کہتے تھے کہ آپ دوست بدل سکتے ہو لیکن ہمسایہ بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا ’مودی جی لاہور گئے لیکن بدقسمتی سے بعد میں پٹھان کوٹ کا واقعہ پیش آیا۔ میں پاکستان کی سرکار سے بھی کہنا چاہتی ہوں کہ ہمارے وزیر اعظم بنا دعوت کے آپ کے ہاں آئے تھے۔ آپ سے مذاکرات کرنے کے لئے آئے تھے لیکن پٹھان کوٹ کی وجہ سے یہ عمل رک گیا۔ مگر ابھی بھی وقت ہے۔ ابھی کوئی دیر نہیں ہوئی ہے۔ کہتے ہیں دیر آید درست آید۔ دونوں ملک (مذاکرات کا راستہ اپناکر) ہماری جانوں اور عزت کا تحفظ یقینی بنائیں‘۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو غربت اور بے روزگاری کے خلاف مشترکہ طور پر لڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ’دونوں طرف سے گولہ باری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ دونوں ملک مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں۔ دونوں ملک بار بار کہتے ہیں کہ ہمیں غریبی کے خلاف لڑنا چاہیے۔ ان کو مل کر غریبی اور بے روزگاری سے لڑنا چاہیے۔ میں آج بھی ان سے گذارش کرتی ہوں کہ مل کر غربت اور بے روزگاری کے خلاف لڑیں۔ حالات کو ویسے ہی ٹھیک کیا جائے جیسے واجپائی جی کے وقت میں تھے‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر نے ایک باعزت زندگی گذارنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم نے اتنے بڑے ملک کے ساتھ الحاق کیا، ایک باعزت زندگی گذارنے کے لئے کیا۔ جہاں ہم سر اٹھاکر جی سکیں۔ سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ ملک کے محافظ ہیں‘۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گولہ باری کے نتیجے میں شدید طور پر متاثر ہوئے کنبے کی بازآبادکاری کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’سرحدی آبادی کے لئے دو الگ بٹالین بنیں گی۔ ایک بزرگ نے یہاں پر کہا کہ پیسہ اور روزگار زندگی کا متبادل نہیں ہوتا ہے۔ اس خاندان کیبازآبادکاری کے لئے ہم سے جو کچھ ممکن ہوسکے گا، ان بچیوں کے لئے جو زخمی ہوئی ہیں، انشاءاللہ ہم اس گھر کو بسائیں گے‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ گولہ باری روکنا اگر میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں ایک سکینڈ میں روکتیں۔ انہوں نے کہا ’میں شرمندہ ہوں۔ اگر گولہ باری روکنا میرے ہاتھ میں ہوتا، تو میں ایک سکینڈ میں اس کو روکتیں۔ میں پچھلے دنوں دہلی گئیںاور وہاں مودی جی سے ملیں۔ یقین مانیں ، میں نے سرحدی گولہ باری کے بغیر کوئی دوسری بات نہیں کی۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے لوگ گولہ باری کا شکار ہورہے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ بڑے ہیں اور پاکستان چھوٹا ہے۔ آپ ایک بڑے بھائی کی طرح پاکستان کو سمجھائیں ، ان سے کہئے کہ ہمیں مل کر غربت کے خلاف لڑنا چاہیے‘۔ انہوں نے کہا ’سرحد کے دونوں طرف جموں وکشمیر کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ میں نے تب بھی اُن سے گذارش کی تھی، میں آج بھی ان سے گذارش کرتی ہوں کہ اس گولہ باری کو بند کیا جائے‘۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر جنوری اور فروری کے دوران شدید کشیدگی دیکھی گئی تھی جس دوران قریب 20 شہری و فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1999 ءکے تنازعے کے بعد سنہ 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ تاہم جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔