شوپیان ہلاکتوں پر سوگ میں ڈوباکشمیر جنوبی کشمیر میں مسلسل دوسرے دن بھی ہڑتال

یو ا ین آئی
سری نگر// جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے پہنو نامی گاوں میں اتوار کی شام فوج کی فائرنگ سے 4 عام شہریوں کی موت واقع ہوجانے کے خلاف جنوبی کشمیر کے چار اضلاع شوپیان، پلوامہ، اننت ناگ اور کولگام میں منگل کے روز دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔ تاہم وادی کے باقی چھ اضلاع میں ایک روزہ ہڑتال کے بعد معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ انتظامیہ نے احتیاطی طور پر وادی کشمیر کے تمام تعلیمی اداروں کو بدھ کے روز تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ بیشتر اداروں بشمول جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن اور کشمیر یونیورسٹی نے بدھ تک لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شوپیان، پلوامہ، اننت ناگ اور کولگام اضلاع کے بیشتر علاقوں میں منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ ان سبھی اضلاع میں پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب جبکہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منگل کو دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں، تاہم باقی اضلاع میں تیز رفتار والی فور جی اور تھری جی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ جنوبی کشمیر میں کوئی پابندیاں نافذ نہیں ہیں، تاہم امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں صورتحال قابو میں ہے۔ اگرچہ جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے، تاہم اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ دریں اثنا جنوبی کشمیر کو چھوڑ کر وادی کے باقی چھ اضلاع میں ایک روزہ ہڑتال کے بعد منگل کو معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے شوپیان میں نوجوانوں کی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف پیر کو مکمل ہڑتال کی کال دی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق وادی کے متعدد علاقوں میں منگل کو پتھراو¿ کے واقعات پیش آئے۔ واضح رہے کہ ضلع شوپیان کے پہنو نامی گاو¿ں میں اتوار کی شام فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا۔ فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد ریاستی پولیس کو جائے وقوع سے ایک جنگجو اور چار عام شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ سبھی چار مہلوک عام شہریوں گوہر احمد لون، سہیل احمد وگے، شاہد خان اور شاہنواز وگے کی عمر 20 سے 25 برس کے درمیان تھی۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں لشکر طیبہ سے وابستہ دو جنگجو اور ان کے چار ہمرائی جاں بحق ہوئے۔