دنیشور شرما نے کولگام ضلع کا دورہ کیا پروگرام مقامی صحافیوں کے لئے شجر ممنوعہ

فیاض جمال بٹ
کولگام //موجودہ مرکزی سرکار کی جانب سے جموں وکشمیر کے لئے تعینات خصوصی نمائندے دنیشور شرما نے جمعے کو ضلع کولگام کا دورہ کرکے یہاں ضلع ترقیاتی کمشنر دفتر کے میٹنگ ہال میں مختلف وفود سے ملاقات کی۔اس دوران ضلع کولگام کے ذرائع ابلاغ سے وابستہ نمائندوں نے مکمل بائیکاٹ کیا۔دنیشور شرما سے ایک درجن کے قریب وفود نے ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات کرتے ہوئے مختلف تنظیموں سے وابستہ نمائندوں نے بتایا کہ مرکزی نمائندے پر زور دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ موصوف کو بتایا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل سے ہی امن و امان قائم ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذاکراتکار کو عام شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی روک لگانے کا عوامی وفود نے مطالبہ کیا جبکہ کئی تنظیموں کے سربراہان نے لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر زور دیا ۔موصوف نے وفود کو یقین دلایا کہ اس ضمن میں مکمل رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو فراہم کی جائے گی۔ ۔ایک سرکاری عہددارنے اڑان کو بتایا کہ دنیشور شرما ٹھیک نو بجے قصبہ کولگام پہنچے اور اس کے بعد انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر دفتر کے میٹنگ ہال میں قیام کیا۔جس دوران کل 13وفود نے ان سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق عوامی وفود نے بنیادی سہولیات جن میں بجلی پانی اور سڑکوں کی خستہ حالی اور پیلٹ گن اور جیلوں میں نظر بند نوجوانوں کو رہاکر نے کا مطالبی بھی دنیشور شرما کے سامنے رکھا۔ادھر ذرائع ابلاغ سے وابستہ نمائندوں کو اس پروگرام سے دو رکھا گیا۔ضلع میں مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ مقامی صحافیوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر آفس کولگام کے باہر احتجاج کیا ۔انہوں نے الزم عائد کیا کہ مقامی صحافیوںکو مذکورہ دورہ¿ کی نشرو تشہیر سے روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے جمعرات کی صبح ایک حکمنامہ جاری کیا جس میں میڈیا کو مذاکرات کار کے دورے کی نشر وتشہیر کے لئے کہا گیا جبکہ شام کے وقت جاری ایک اور حکمنامے میں ذرائع ابلاغ سے وابستہ نمائندوں کودورے کی نشر وتشہیر یا رپورٹنگ کرنے سے باز رکھا گیا۔مقامی نمائندوں نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ انہیں اپنی پیشہ وارنہ خدمات انجام دینے سے باز رکھناپریس کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ترقیاتی کمشنر دفتر کے مرکزی دروازے سے اندر نہیں جانے دیا گیا۔ اسی دوران ضلع کولگام کے ایک تاجر نے موصوف کی کولگام آمد کوفضول مشق قرار دیکر کہا کہ ایک طرف مرکزی سرکار نام نہاد مذاکرات کا ڈھونگ رچاتی ہے تو دوسری طرف جن لوگوں کے ساتھ انہیں ملاقات کرنی تھی انہیں تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک مقامی نوجوان نے کہا کہ ذرایع ابلاغ سے وابستہ لوگ باہر ہیں اور نریگا کے ٹھیکدر اندر اس سے کیا پیغام ملتا ہے کہ یہ دورہ پوری طرح ناکام ہے۔