محکمہ خزانہ نے سال 2018-19کے مختص بجٹ کا 50فیصد حصہ واگزار کر لیا رقومات کی پیشگی واگزاری سے متعلقہ محکمہ ترقیاتی عمل جلد از جلد شروع کر پائیں گے: ڈاکٹر درابو

جموں//وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو کی طرف سے بجٹ تقریر میں کئے گئے اعلان کو پورا کرتے ہوئے خزانہ محکمہ نے مالی سال 2018-19ءکے لئے مختص بجٹ 95666.97 کروڑ روپے کا 50فیصد واگزار کردیا۔ ڈاکٹر درابو نے آج کہاکہ انہوں نے بجٹ کا 50فیصد حصہ بیمز کے ذریعے سے متعلقہ انتظامی محکموں کو واگزار کیا ہے اور اب وہ یہ رقومات چار ہفتوں کے اندر فیلڈ محکموں تک پہنچائیں گے ۔پرنسپل سیکرٹری فائنانس نوین کمار چودھری بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔نیا آن لائن بیمز نظام وزیر خزانہ نے پچھلے برس شروع کیا تھا تاکہ وسائل کو تیز تر اور شفاف بنیادوں پر واگزار کیا جاسکے ۔اس موقعہ پر ڈاکٹر درابو نے کہا ہے کہ رقومات کی پیشگی واگزاری سے سرکاری محکمہ اگلے مالی سال کے لئے ترقیاتی عمل کو حتمی شکل دے کر اس سے شروع کرپائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں محکمہ خزانہ کی طرف سے بجٹ نئے مالی سال کی شروعات یعنی اپریل مہینے میں واگزار کیا جاتا تھا اور بعد میں یہ رقم متعلقہ محکموں تک جولائی اگست میں پہنچتی تھی اور اسے ترقیاتی عمل کو تیزی سے عملانے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ بیمز کی شروعات سے محکموں کی طرف سے عمل آوری ایجنسیوں کو رقومات آن لائن نظام کے ذریعے سے مختص کئے جائیں گے اور بعد میں تمام اخراجات پر ترقیاتی اہداف کے تناظر میں متواتر نظر گزر رکھی جاسکے گی۔واضح رہے کہ ریاست کی مالی تواریخ میں پہلی مرتبہ وزیر خزانہ نے اپروپریشن بل 2018ءمیں کئی اخراجاتی اصلاحات کا اعلان کیاجس کی بدولت حکومت عوامی اخراجات کو معیاد بند مدت کے دوران پورا کرنے کی وعدہ بند ہوگی اور اس نظام سے ترقیاتی کاموں کو عملانے میں نہ تو کوئی تاخیرہوگی اور نہ ہی اس میں خرد برد کا کوئی امکان موجود رہے گا۔نئے قانون کے مطابق خزانہ و منصوبندی محکمہ کو ریونیو اور کیپٹل بجٹ تمام انتظامی محکموں کو اپروپریشن بل پاس ہونے کے دو ہفتوں کے بعد واگزار کرنا ہوگا۔ اپروپریشن بل برائے سال 2018-19 ریاستی قانون سازیہ کے ایوان بالا نے پانچ فروری کو پاس کیا تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ منصوبہ بندی اور ترقی مونیٹرنگ محکمہ لازمی طور سے اپنی ویب سائٹ پر محکمانہ بنیادوں پر ان سکیموں ، کاموں اور پروجیکٹوں کی تفاصیل اَپ لوڈ کرے گا جو مالی سال 2018-19ءکے کیپکس بجٹ کا حصہ ہوں گی اور اس پر متعلقہ الوکیشنز بھی درج ہوں گی۔وزیر خزانہ نے یہ بات بھی واضح کردی کہ رقومات صرف اخراجات کے منظور شدہ ائیٹمز پر ہی صرف کی جائیں گی اور انہیں صرف اسی مقاصد کے لئے استعما ل میںلایا جائے جنہیں واگزار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال کے آخری سہ ماہی میں ریوائزڈ ایسٹمیٹس کے 30فیصد سے زیادہ اخراجات نہیں ہونے چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ ٹریجری افسروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ محکموں کو اس بالائی حد کے تابع بنائیں۔انہوںنے کہاکہ محکموں میں اخراجاتی اصلاحات کو مالی اور انتظامی عمل میں شفافیت لانے سے مزید مستحکم کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وقت پر بیمز اور پی ایف ایم ایس کے ذریعے سے اخراجاتی مونیٹرنگ نظامبھی مدد گار ثابت ہوگا۔ وزیر خزانہ نے ا س سال 11جنوری 2018-19 کے بجٹ منصوبے پیش کئے تھے اور انہوں نے اس میں پچھلے سال کے بجٹ حجم 79472 کروڑ روپے میں 20فیصد کے اضافے کی تجویز پیش کی تھی۔