پلوامہ پولیس سٹیشن پر گرینیڈ حملہ 8اہلکار 2شہری زخمی، قصبہ میں اتھل پتھل

Army soldiers take position behind a tree near the site of a gunfight after militants stormed the District Police Lines (DPL) in Pulwama. Express Photo By Shuaib Masoodi 26-08-2017

اڑان نیوز
پلوامہ// قصبہ پلوامہ میںاُس وقت ایک زوردار دھماکے کے بعد فورسز کی ہوائی فائرنگ سے خوف پھیل گیا جب جنگجوؤں نے پولیس اسٹیشن پلوامہ کو گرینیڈ دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی تاہم گرینیڈ تحصیل آفس کے نزدیک گر کر پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 8پولیس اہلکاراور2عام شہری شدیدزخمی ہوگئے ۔ڈی آئی جی جنوبی کشمیرایس پی پانی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ دوپہرکے وقت پھینکاگیاہتھ گولہ سماعت شکن دھماکے کیساتھ پھٹ گیا،اورنصف درج افرادکے زخمی ہوجانے کے علاوہ سڑک پر کھڑی کئی گاڑےوں کے شےشے چکنا چور ہوئے ۔پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں آئی آر پی 8ویں بٹالین کے8اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت اسپتال میں مستحکم ہے تاہم دو کو فوجی اسپتال سرینگر منتقل کیا۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پلوامہ گرینیڈ حملے میں زخمی اہلکاروں کی شناخت اے ایس آئی محمد شفیع چودھری ساکنہ راجوری ، ہیڈ کانسٹیبل غلام نبی وگے ساکنہ کھائی گام شوپیاں، ہیڈ کانسٹیبل مشتاق احمد بٹ ساکنہ گاندربل ، ہیڈ کانسٹیبل جگدیش راج ساکنہ کٹھوعہ ، سلیکشن گریڈ کانسٹیبل بلال احمد میر ساکنہ خانصاحب بڈگام ، سلیکشن گریڈ کانسٹیبل محمد اسحاق شاہ ساکنہ ہاری پاری گام ترال ، کانسٹیبل مشتاق احمد ساکنہ گنڈ پورہ ترال ، کانسٹیبل فاروق احمد میر ساکنہ ترال کے طور ہوئی ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق اے ایس آئی محمد شفیع اور ہیڈ کانسٹیبل غلام نبی کو نازک حالت میں فوجی اسپتال بادامی باغ منتقل کیا گیا ۔ ۔اس دوران سےکورٹی فورسز نے قصبے کے اکثر علاقوں کی ناکہ بندی کر کے حملہ آور وںکی تلاش بڑے پےمانے پر شروع کر دی ۔ادھر ڈی آئی جی جنوبی کشمےر نے حملے کی تصدےق کرتے ہو ئے کہا کہ حملے مےں 4پولےس اہلکاروں اور2عام شہرےوں سمےت 6افراد ذخمی ہوئے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔جمعہ کی دو پہر نامعلوم افراد نے پولےس اسٹےشن کو نشانہ بنانے کی غرض سے اےک ہتھ گولہ پھےنکا جو زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گےاجس کے نتےجے مےں8پولےس اہلکاروں اور 2عام شہرےوں سمےت 10افراد زخمی ہو ئے جنہےں فوری طور پر اسپتال منتقل کےا گےا ۔ڈی آئی جی جنوبی کشمےر اےس پی پانی نے سماجی رابطے کی وےب سائٹ ٹوےٹر پر حملے کی تصدےق کر تے ہو ئے بتایاکہ گرنےڈ حملے مےں 4پولےس اہلکاروں اور 2عام شہرےوں سمےت 6افراد زخمی ہو نے کی تصدیق کی ۔پولےس اور فورسز نے دھماکے کے فواراً بعد علاقے کی ناکہ بندی کر کے نا معلوم افراد کی تلاش بڑے پےمانے پر شروع کردی ۔۔دھماکے کے بعد نوجوانوں نے پولیس تھانے پر سہ طرفہ شدید سنگ زنی کی جس کے جواب میں ان پر ٹیر گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ نمائندے نے پلوامہ سے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کی سہ پہر3بجکر40منٹ پر مسلح افراد نے پولیس اسٹیشن پلوامہ پر گرینیڈ حملہ کیا۔ نمائندے کے مطابق جمعہ کے پیش نظر امن و قانون کو برقرار رکھنے کےلئے قصبے کے کئی علاقوں خاص طور پر پولیس اسٹیشن کے باہر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ جنگجوؤں نے پولیس اسٹیشن کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ہتھ گولہ داغاجو نشانہ چوک کر پولیس اسٹیشن کے متصل تحصیل آفس کے نزدیک سڑک پر گر کر زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔اس واقعہ میں دو راہگیر آہنی ریزوں کی زد میں آکرمضروب ہوئے اور انہیں فوری طور پر ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا۔دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ اس کی آواز پورے قصبے میں سنی گئی اور اس کے نتیجے میں تحصیل آفس میں کھڑی کئی گاڑیوں کے شیشے بھی چکناچور ہوگئے ۔ان میں زیادہ تر نجی گاڑیاں شامل ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن کی محافظت پر مامور پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے جوابی کارروائی کے طور ہوا میں گولیوں کے متعدد راؤنڈ فائر کئے جس کے باعث قصبے میں خوف و ہراس پھیل گیا، دکاندار وں نے آناً فاناً اپنی دکانیں بند کیں اور راہگیروں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھاگیا۔واقعہ کے بعد پولیس اور فورسز نے نزدیکی علاقوں کو گھیرے میں لے کر سخت ناکہ بندی کی ، تاہم پولیس کو حملہ آوروں کا کوئی سراغ نہیں ملا ۔ نمائندے نے بتایا کہ دھماکے کے کچھ دیر بعد نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر وارد ہوئیں اور انہوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو تین اطراف سے گھیر کر اس پر شدید پتھراؤ شروع کیا۔ابتدائی طور پر پولیس اور فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کےلئے اشک آور گیس کے گولے داغے، تاہم جب سنگ زنی میں شدت پیدا ہوئی تو فورسز نے ایک مرتبہ پھر ہوائی فائرنگ کی۔طرفین کے مابین شدید نوعیت کی جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔اس صورتحال کی وجہ سے دھماکے کے بعد قصبہ کے بازار مکمل طور بند رہے اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔پر تناؤ حالات کے پیش نظر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی اضافی کمک کئی مقامات پر تعینات کی گئی۔