فوج کاکام اندرونی سیاسی معاملات پر بیان بازی کرنا نہیں سرحدوں کی حفاظت اور در اندازی کو روکنا ان کا کام:مجید وانی

محمد اصغر بٹ
ڈوڈہ//دہلی کے لوگ ایسی زبان استعمال کرتے ہیں جس وجہ سے یہاں ملی ٹینسی جنم لیتی ہے فوج کا کام اندرونی سیاسی معاملات پر بیان بازی کرنا نہیں ہے بلکہ سرحدوں کی حفاظت اور در اندازی و تخریب کاری کو روکنا ہے۔ مودی عام شہری کو پندرہ لاکھ روپیہ بنک کھاتہ میں جمع کرنے کا وعدہ پورا کرے۔ بٹوت تا ٹھاٹھری قومی شاہراہ کی کشادگی کا کام مقامی ایم ایل اے کررہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر پردیس کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکریٹری و سابق وزیر عبدالمجید وانی نے ڈوڈہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا مودی سرکار پر برستے ہوئے انُہوں نے کہا کہ اُنہوں نے جو لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ کالا دھن واپس لا کر لوگوں کے بنک کھاتوں میں پندرہ لاکھ روپیہ فی کنبہ جمع کریں گے وہ وعدہ پورا نہ ہوا ارو بیرونی ممالک بنک کھاتوں میں جمع شُدہ رقم رکھنے والوں کے نام کیوں پارلیمنٹ میں نہ لئے جارہے ہیں کیونکہ مودی حکومت کو باہر کے بنکوں سے جو بھی کالادھن رکھنے والے لوگوں کی فہرست آئی ہے وہ سب BJPکے لوگ ہیں اسی لئے اب اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے کبھی گئو رکھشا اور کبھی تین طلاق کا معاملہ اُٹھایا جاتا ہے حالانکہ گئو رکھشا اور مسلم خواتین کی ترقی بہتری و فلاح کے لئے کئی اور کام کرنے ضروری ہیں مگر یہاں مسئلہ ایک بار پھر لوگوں کو تقسیم کرنے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی غرض سے ایسا کیا جاتا ہے تاکہ لوگ پھر تقسیم ہوں اور اس طریقہ کار سے ملک کی سالمیت ، یکجہتی اور تعمیر و ترقی کو شدید خطرہ ہے جموں کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ہم نے مفتی محمد سعید صاحب غلام نبی آزاد و عمر عبداللہ کی قیادت میں کام کرکے تاریخی کارنامے انجام دئے مگر اب بغیر کسی منصوبہ و نظریہ کے حکومت تشکیل ہوئی جس میں محبوبہ مفتی مجبوری کی حالت میں وزیر اعلیٰ ہے اور وزیر جھنڈی لاکر گھومتے ہیں ۔ آج لوگ دانے دانے کے محتاج ہیں۔NFSAکو کانگریس نے مرکز میں منظوری دی تھی مگر جموں کشمیر کے مخصوص حالات کے پیش نظر ہم نے یہاں لاگو نہ کیا تھا اور موجودہ حکومت نے اپنی مرضی سے لاگو کرکے لوگوں کو دانے دانے کا محتاج بنادیا کھانڈ غائب ہے تین برس گذرنے کے باوجود تاحال راشن کارڈ نہ مل رہے ہیں۔ منریگا میں اب کام 100فیصدی سے محض 30%تک پہنچا ہے ہسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے NHM ملازمین سڑکوں پر ہیں اور ہماری بیٹیوں کو مارپیٹ کرکے سڑکوں پر دوڑا یا جارہا ہے چناب ویلی کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ یہاں سڑک رابطوں کی شرح پانچ فیصدی تھی جس کو ہم نے 64%تک پہنچایا تھا اور اب سڑک تعمیرات کشادگی کے نام پر حکمراں جماعت کے ممبران قانون سازیہ خود ٹھیکیداری کررہے ہیں اور کئی جگہوں پر کام کے بغیر ہی سرکاری خزانہ سے رقومات نکال رہے ہیں اور راشن میں خورد برد کے لئے مرحوم مفتی محمد سعید کے نام کا استعمال کیا جارہا ہے جو قابل مزمت ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ و بجلی کے وزیر پر برستے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ اُن کو کچھ معلوم نہ ہے اور ہمارے لئے یہاں ساٹھ روپیہ ماہوار کرایہ تھا جس کو بڑھا کر 360روپیہ کردیا گیا ہے اور اُن گھروں سے بھی بجلی کا کرایہ وصول کیا جارہا ہے جن کے ہاں کنکشن ہی نہ ہے اور بجلی کے لئے ہم نے RGVVYکے تحت جو سلسلہ شروع کیا تھا اُس کو بھی روک دیا گیا ہے اور آج ممبران اسمبلی ڈوڈہ نے سرکاری آفیسران کو محض اپنا آلہ کار بنا کر استعمال کررہا ہے اور معمولی کام کے لئے MLAکی اجازت لینی پڑتی ہے ریاست کی موجودہ حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس رہنما عبدالمجید وانی نے کہا کہ دہلی کے لوگوں کی بیان بازی سے یہاں ملی ٹینسی جنم لیتی ہے اور اب فوجی سربراہ نے یہاں کے تعلیمی نظام پر سوال کھڑے کرکے اور مسئلہ پیدا کردیاہے فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت دراندازی و تخریب کو روکنا ہے ہمارا تعلیمی نظام کیا ہے یہ ہماری مرضی ہے اور یہی باتیں یہاں تشدد اور ناراضگی کو ہوا دیتی ہیں اُنہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی طور تشدد کی حمایت نہ کرتے ہیں اور ناہی چاہتے ہیں کہ یہاں ملی ٹینسی ہو جب کوئی ملی ٹینسی میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو مجھے دُکھ ہوتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ وہ سب لوگ واپس آئیں اور مسائل کے لئے سیاسی طور جدو جہد کریں مگر ہم کو بھی اُن کے لئے ایک بہتر ماحول تیار کرتا چاہئے مگر اگر آپ دیکھیں کہ ملکی سطح پر عدالت عظمیٰ کے چار معتبر معزز جج صاحبات میڈیا میں آگئے اس کا صاف مطلب ہے کہ مداخلت لڑی ہے اور ایسے حالات میں ملکی سالمیت، تعمیر و ترقی کو خطرہ ہے اور ہندوستان صرف باہمی پیار محبت بھائی چارہ سے ہی پھل پھول سکتا ہے اور 2026تک بھارت کو ہندو راشٹر بنانے والوں کے بارے میں سوچیں کہ وہ ملک کے دوست ہیں یا دشمن ہیں وانی نے کہا کہ عوام میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے اور عنقریب لوگ سڑک پر ہوں گے اور ہم اُن کی قیادت کریں گے۔