حکومت ِہند ’پنچایتی انتخابات‘کراکر کشمیر فتح کرنا چاہتی ہے زمینی حالات ناساز ، حکومت کا انتظامیہ پر کوئی کنٹرول نہیں:میاں الطاف

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//رکن اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے کہاکہ وادی کشمیر میں حالات سازگار نہیں لیکن حکومت پنچایتی انتخابات کراکریہاں پر حکومت ہندِ کشمیر کوفتح کرنا چاہتی ہے۔بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے میاں الطاف احمد نے کہاکہ ساتویں تنخواہ کمیشن کا اعلان اور عارضی ملازمین کی مستقلی کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن یومیہ اجرت ملازمین کوباقاعدہ بنانے کے کیا خدو خال ہوں گے، اس بارے کئی شکوک وشبہات ہیں اس سے غیر یقینی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان جو کہ دنیا بھر میں جمہوری اور سیکولر کردار کے لئے جاناجاتاتھا، وہ بھی اس وقت خطرہ میں ہے، عدالت عظمیٰ کے چار سنیئر ججوں کا میڈیا کے سامنے آنے سے حکومت کے جمہوری وسیکولر کردار کی پول کھل گئی ہے، ایسی صورتحال میں کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ پچھلے تین سالوں میں امن کی کوئی چیز نہیں، لکھن پور سے لیکر کرگل تک کریک ڈاؤن، فائرنگ، پکڑدھکڑ، جامع تلاشیاں، فائرنگ جاری ہے جس سے لوگ پریشان ہیں۔ جی ایس ٹی کو لاگو کرتے وقت بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے لیکن اس سے کوئی فرق نظر نہیں آیا، کوئی پروجیکٹ نہیں بنا۔ صحت عامہ محکمہ کا کام کاج بری طرح متاثر ہے۔ اس میں کوئی نئی اسکیمیں منظور نہیں کی گئی۔ مرکز سے بھی جوپیسہ آتے تھے وہ بھی بند ہیں۔ سماجی بہبود کی اسکیموں کے تحت عمر رسیدہ افراد، جسمانی طور ناخیز اور مالی طور کمزور لوگوں کو کوئی فائیدہ نہیں مل رہا۔ پرائم منسٹر پیکیج کے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن اس کے تحت ایک بھی پروجیکٹ ابھی تک شروع نہیں ہوپایا۔ پونچھ راجوری سڑک بھی اسی پروجیکٹ میں ہے، اس پر ابھی تک کوئی کام نہ ہوا ہے۔ آبپاشی، انسداد سیلاب محکمہ پر کروڑ روپے واجبات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے امرناتھ یاترا کے دوران کام کئے تھے ، انہیں ابھی تک پیسے نہیں ملے۔بے روزگاری میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ا نہوں نے کہاکہ کم سے کم حکومت خالی پڑی اسامیوں کو پر کرنے کے لئے تو بھرتی عمل میں تیزی لائے تاکہ کچھ حد تک تو اس پر قابو پایاجاسکے، سٹیٹ فائنانشل کمیشن کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ نوجوانوں کو قرضہ جات نہیں مل رہے۔ پاور پروجیکٹوں پر کام شروع نہیں ہوئے۔ جنوری میں بجٹ اجلاس بلاکر بڑے تبدیلی کے دعوے کئے جارہے تھے لیکن ہوا کچھ بھی نہیں۔