شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال معمولات زندگی درہم برہم ، سرینگر کے 7پولیس تھانہ علاقوں میں بندشیں

یو این آئی
سری نگر// وادی میں شہری ہلاکتوں نیز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 22 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے حالیہ واقعہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف وادی کشمیر میں ہفتہ کے روز ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے یہ کہتے ہوئے مکمل ہڑتال کی کال دی تھی کہ کشمیر کو ایک بدترین قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں کسی کی بھی جان و مال یا عزت آبرو محفوظ و مامون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا ’’کھڈونی کولگام میں فوج اور دیگر فورسز نے عوام الناس پر جس وحشیانہ انداز میں گولیاں، پیلٹ اور شیل داغے اور سینکڑوں لوگوں کو مجروح و مضروب کرنے کے ساتھ ساتھ ایک معصوم کوہلاک بھی کیا، وہ سرکاری دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں کہلاسکتا۔ کشمیر میں جاری جوانوں کی نسل کشی اور سرکاری دہشت گردی کے خلاف ہفتہ 13 جنوری کو مکمل احتجاجی ہڑتال کی جائے گی‘۔ خیال رہے کہ سیکورٹی فورسز نے 9 جنوری منگلوار کو کھڈونی میں احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کرکے 22 سالہ نوجوان خالد احمد ڈار کو ہلاک جبکہ دوسرے ایک کو شدید زخمی کردیا۔ کھڈونی میں لوگ ایک مقامی جنگجو کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف سری نگر کے سات پولیس تھانوں ایم آر گنج، صفا کدل، نوہٹہ ، خانیار، رعناواری ، کرال کڈھ اور مائسمہ میں بندشیں عائد کررکھیں بلکہ کشمیر میں چلنے والی ریل خدمات بھی معطل کررکھیں۔ اس دوران انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے متعدد قائدین اور کارکنوں کو خانہ یا تھانہ نظربند رکھا۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو ہفتہ کی صبح مائسمہ میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ کو گذشتہ شام سے نظربند رکھا گیا ہے۔ میرواعظ نے اپنی نظربندی کی اطلاع بذریعہ ٹویٹ دی۔ انہوں نے اس سلسلے میں دو ٹویٹ کئے۔ میرواعظ نے اپنے پہلے ٹویٹ میںجامع مسجد میں اپنے معمول کے خطبہ میں کہی ہوئی باتیں دہراتے ہوئے لکھا ’مزاحمت کے لئے سپیس کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے۔ لیڈر شپ کو لوگوں تک پہنچنے سے روکنے کے لئے مسلسل خانہ یا تھانہ نظربند رکھا جارہا ہے۔ حکومت چار دیواری کے اندر ہونے والی میٹنگوں اور سمیناروں کو بھی اپنے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی اجتماعات پر مسلسل قدغنیں عائد کی جارہی ہیں‘۔ انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا ’ستم ظریفی! جب میں یہ ٹویٹ کررہا تھا، اسی دوران مجھے اپنی نظربندی کی اطلاع مل گئی‘۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما و حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کو گذشتہ قریب آٹھ برسوں سے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ علیحدگی پسند قیادت کے علاوہ متعدد علیحدگی پسند قائدین وکارکنوں بشمول دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی، میرواعظ جنوبی کشمیر قاضی احمد یاسر کو خانہ یا تھانہ نظربند رکھا گیا ۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حالیہ شہری ہلاکت کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں بالخصوص ضلع کولگام میں ہفتہ کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ بیشتر ٹیوشن سینٹر بند رہے۔شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع بارہمولہ میں مکمل جبکہ باقی دو اضلاع کپواڑہ اور بانڈی پورہ میں جزوی ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپور، حاجن، کپواڑہ اور ہنڈوارہ میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی تھی۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔ ادھر سری نگر میں پائین شہر اور سیول لائنز کے تاریخی لال چوک علاقہ میں مکمل جبکہ مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ شہر میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے ایم آر گنج، نوہٹہ، صفا کدل، رعناواری ، خانیار، کرال کھڈ اور مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں ہفتہ کو دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ رہیں۔ انہوں نے بتایا ’دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت یہ پابندیوں امنوامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے نافذ کی گئی تھیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق وادی میں آج کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا‘۔ انتظامیہ کے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیوں کے اطلاق کے برخلاف سری نگر کے سبھی پابندی والے علاقوں کی صورتحال ہفتہ کی صبح سے ہی مخدوش نظر آئی۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے نالہ مار روڑ کو تاربل سے لیکر خانیار تک خارداروں تاروں سے سیل کیا ہوا پایا۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا ’نواح کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ ، بہوری کدل، برابری پورہ اور خواجہ بازار کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی‘۔ نامہ نگار نے پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند پائے۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخی جامع مسجد کو ایک بار پھر مقفل کردیا گیا تھا جبکہ اس کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ نامہ نگار کے مطابق کچھ ایک حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز نے اپنی بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی تھیں۔ ادھر سیول لائنز میں کسی بھی طرح کی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ جے کے ایل ایف کا گڈھ مانے جانے والے ’مائسمہ‘ کی طرف جانے والی سڑکوں کو سیل کیا گیا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز جزوی طور پر بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی جزوی طور پر معطل رہا۔ تاہم سیول لائنز کے بیشتر حصوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور جہانگیر چوک میں تمام دکانیں بند نظر آئیں۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اِن اضلاع میں جزوی ہڑتال دیکھنے کو آئی ہے۔ دریں اثنا وادی میں ہفتہ کو علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے پیش نظر جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔ ریلوے حکام کے مطابق خدمات کی معطلی کا اقدام سیکورٹی جوہات کی بناء پر اٹھایا گیا تھا۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے آج تمام ٹرینیں معطل کردی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’ہمیں سول اور پولیس انتظامیہ سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ہمیں ہفتہ کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر تمام ٹرینیں معطل رکھنے کے لئے کہا گیا تھا‘۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ وادی کشمیر میں ریل خدمات کی معطلی اور بحالی کے فیصلے سول و پولیس انتظامیہ کی ایڈوائزیز پر لئے جاتے ہیں۔ وادی میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ریل خدمات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر پانچ مرتبہ جزوی یا کلی طور پر معطل کیا گیا۔ اس دوران حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے انتظامیہ کی جانب سے آج ایک بار پھر پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو ، قدغنوں اور بندشوں کے نفاذ ،لوگوں کے نقل و حمل کو مسدود کرنے اور حریت چیرمین میرواعظ کی گزشتہ شام سے خانہ نظر بندی پر سخت برہمی اور شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان روایتی ہتھکنڈوں سے نہ تو ماضی میں مبنی برحق جدوجہد کے تئیں وابستگی کے حوالے سے قیادت اور عوام کے عزم کو کمزور کیا جاسکا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ممکن ہے ۔