کپوارہ میں شہری کی ہلاکت کے خلاف دوسرے دن بھی ہڑتال

یو ا ین آئی
سری نگر//شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں پیشے سے ڈرائیور ایک عام شہری کی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف پیر کو مسلسل دوسرے دن بھی ہڑتال رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع میں کسی بھی طرح کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں، تاہم امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے بعض ایک مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ اس شہری ہلاکت کی وادی کی تمام علیحدگی پسند اور مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ کپواڑہ کے ٹھنڈی پورہ کرالپورہ میں 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی رات گھات لگائے بیٹھے فوجیوں نے 22 سالہ آصف اقبال بٹ ولد محمد اقبال بٹ پر مبینہ طور پر فائرنگ کرکے اسے موت کی ابدی نیند سلادیا۔ تاہم فوج کا کہنا ہے محمد اقبال جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا۔ ضلع مجسٹریٹ کپواڑہ میں آصف کی ہلاکت کے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا حکم صادر کیا ہے جبکہ پولیس نے اس حوالے سے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ کپواڑہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہری ہلاکت کے خلاف ضلع کے کرالپورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پیر کو مسلسل دوسرے دن بھی ہڑتال کی گئی۔ دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا جبکہ بیشتر ٹیوشن سینٹر بند رہے۔ آصف کی ہلاکت کے خلاف ضلع کپواڑہ کے متعدد علاقوں میں اتوار کو لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا جن کی بعدازاں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں ضلع پولیس سربراہ شمیر حسین سمیت قریب دو درجن پولیس اہلکار و احتجاجی زخمی ہوئے۔ اہلیان کرالپورہ جو فوج کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے تک مہلوک ڈرائیور کو سپرد خاک کرنے سے انکار کررہے تھے، کو سیول و پولیس کے سینئر عہدیداروں نے گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد تدفین کرنے پر آمادہ کیا۔ ٹھنڈی پورہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ آصف جو کہ سومو گاڑی چلاتا ہے ، کو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات قریب ساڑھے گیارہ بجے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں اسے ایک بیمار کو اسپتال منتقل کرنے کی درخواست کی گئی۔ جوں ہی آصف بیمار کو اسپتال لے جانے کی غرض سے اپنی سومو گاڑی زیر نمبر JK05C-7608 لیکر اپنے گھر سے روانہ ہوا تو نذدیک میں گھات میں بیٹھے فوجیوں نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ آصف کو شدید زخمی حالت میں سب ضلع اسپتال کرالپورہ اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے سری نگر منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔ تاہم وہ سری نگر پہنچائے جانے سے قبل ہی سوپور میں دم توڑ گیا۔ جموں وکشمیر پولیس نے کہا کہ واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ پولیس اور سیول انتظامیہ سوگوار کنبہ کو ہر ضروری مدد فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا ’ٹھنڈی پورہ کرالپورہ میں 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی رات آصف اقبال ولد محمد اقبال نامی نوجوان گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا‘۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ زخمی آصف کو سب ضلع اسپتال کرالپورہ لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے سری نگر لے جانے کی صلاح دی۔ تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ طبی اور قانونی لوازمات کی تکمیل کے بعد لاش کو تدفین کے لئے ورثاءکے حوالے کردیا گیا۔ فوج کا کہنا ہے کہ آصف کراس فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا ہے۔ فوجی ترجمان نے آصف کی ہلاکت کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ’ٹھنڈی پورہ میں جنگجوو¿ں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج نے علاقہ پر نگرانی رکھنے کے لئے 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی شب کو گھاتیں لگائیں‘۔ انہوں نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کو قریب کے قریب 10 بجکر 55 منٹ پر گاو¿ں میں واقعہ ایک نالہ میں تین افراد کی مشتبہ نقل وحرکت دیکھی۔ ترجمان نے کہا ’مشتبہ افراد کو رکنے کے لئے کہا گیا لیکن انہوں نے ان سنی کردی‘۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوو¿ں نے گھات پارٹی پر فائرنگ کی جس کے بعد فوجیوں نے جوابی فائرنگ کی۔ فوجی ترجمان نے کہا کہ اس دوران آصف اقبال بٹ ولد محمد اقبال بٹ ساکنہ ٹھنڈی پورہ کراس فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا۔ یو این آئی