حضرت عیسیٰ علیہ السلام: قرآن و حدیث کی روشنی میں (قسط دوم) مکمل تحریر

عظمت علی لیث بن سعد سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے کعب سے اس وقت سوال کیا جب وہ معاویہ کے پاس تھاکہ تم لوگوں نے اپنے نبی کا بیان کیسا پایا؟کیا تم ان کی عترت میں کوئی عظمت و فضیلت پاتے ہو؟ کعب نے معاویہ کی طرف رخ کیاتاکہ دیکھے کہ وہ کیا چاہتاہے۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کی زبان پر یہ جملات جاری کردیا:اے ابو اسحاق! اللہ تم پر رحم کرے ! تم جو کچھ جانتے ہو بیا ن کرو۔ کعب نے کہا:میں اب تک بہتر آسمانی کتابوں کا مطالعہ کر چکا ہوں اور جناب دانیال کے صحیفہ کو بھی پڑھ چکا ہوں۔میں نے ان تمام کتابوں میں حضرت محمد اور ان کی عترت کے سلسلے میں بیانات پائے ہیں اور ان کے اسماء گرامی بھی۔ سوائے حضرت محمداور جناب عیسیٰ کے کوئی بھی ایسا نبی نہیں پیدا ہو ا جس کے ساتھ فرشتہ نازل ہوا ہو۔ اللہ ان دونوں پر رحمت نازل فرمائے ! آسمان کے پردے کو سوائے جناب مریم اور جناب آمنہ کے کسی عورت کے لئے نہیں کھولا گیا اور سوائے ان دونوں خواتین کے ملائکہ نے کسی بھی حاملہ خاتون کی نگہبانی نہیں کی۔ (بحارالانوار ج ۱۵،ص ۲۶۱) امام جعفر صادق علیہ ا لسلام نے ارشاد فرمایا :خداکی قسم ! بے شک !قرآن میں جناب عیسیٰ بن مریم کے نسب کوعورتوں کے سلسلہ نسب کے ذریعہ جناب ابراہیم سے ملا یا ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی :و من ذریتہ۔ ۔۔الصالحین۔ اور پھر ابراہیم کی اولاد میں داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون قرار دیئے اورہم اس طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزادیتے ہیں۔ اور زکریا،یحییٰ اور الیاس کو بھی رکھا جو سب نیک کرداروں میں سے تھے۔ (بحارالانوار ج، ۹۳ص ۲۴۳) ابوبصیر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا :اللہ نے جناب عیسیٰ کو بغیر باپ کے کیوں پیدا کیااور دیگر انسانوں کو ماں اور باپ دونوں کے ذریعہ خلق کیا ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا :تاکہ لوگ اللہ کی قدرت و کمال کو پہچان لیں اور وہ یہ بھی سمجھ لیں کہ وہ انسان کو بغیر باپ اور صرف ماں کے ذریعہ پیدا کرسکتاہے۔وہی لائق حمد و ثنا ء ہے اور اس نے ایسا اس لئے کیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ’’ وہ علی کل شی قدیر ‘‘ یعنی ہر شے پر قادرہے۔ (بحارالانواراج ۱۴ص ۲۱۸) سلمان فارسی سے مروی ہے کہ جب حضرت رسول خدا ﷺ کی رحلت ہوگئی تو جاثلیق عیسائیوں کا عالم آیا۔ …اس نے حضرت علی ابن ابی طالب سے عرض کیا :آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے نبی نے جناب عیسیٰ کے مخلوق ہونے کے سلسلے میں کیا فرمایا؟انہوں نے کس طرح ان کے مخلوق ہونے کو ثابت کیا ہے، ان کے خدا ہونے کا انکا ر کیا اور ان میں نقص قرار دیا ہے ؟ امیرا لمومنین علیہ السلام نے فرمایا :جناب رسول خدا ﷺ نے ان کی شکل اورتقدیر کے سبب ان کے مخلوق ہونے کو ثابت کیا ہے۔ لیکن آپ نے ان کی نبوت، عصمت، کمال اور روح ا لقدس کے ذریعہ ان کی نصرت کا ہر گز انکا رنہیں کیا ہے۔ کیونکہ اللہ کا ارشاد گرامی ہے کہ جناب عیسیٰ، جناب آدم کی طرح ہیں کہ خدا نے ان کو خلق کیا اورکہا:کن فیکون۔ (الخرائج و الجرائح ج ۲ ص۵۵۴) حمران بن اعین نے کہا کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلا م سے آیت کریمہ ’’وروح منہ ‘‘کے سلسلے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:روح مخلوق ہے جسے خدا نے اپنی حکمت سے آدم و عیسیٰ میں خلق فرمایا۔ (الکافی ج ۸ ص۳۳۲) امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:جناب مریم نو ساعت (گھنٹے )میں حاملہ ہوئیں اور ہر ساعت ایک ماہ کے برابر تھی۔ (دلائل الامہ ص ۷۱) ایک مرد شامی نے امام علی علیہ السلام سے ان چھ مخلوقات کے بارے میں سوال کیا جو رحم ماد ر میں نہیں رہیں تو امام علیہ السلام نے فرمایا :آدم و حوا، جناب ابراہیم کا دنبہ،جناب موسیٰ کا عصا، جناب صالح کی اونٹنی، اور وہ چمگاڈر جسے جناب عیسیٰ نے مٹی سے بنائی اور وہ اذن پروردگا ر سے اڑگئی۔ (بحارالانوار ج، ۱۱ص۳۸۵ ) امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :جب جناب عیسیٰ کی ولادت ہوئی تو اللہ نے ان کی ولادت کو پوشیدہ رکھا اور انہیں پنہاں رکھا۔ اس لئے کہ جب جناب مریم حاملہ ہوئیں اور وقت ولادت نزدیک آیا تو وہ دوردراز جگہ چلی گئیں۔ جناب زکریااور جناب مریم کی خالہ انہیں تلاش کرنے کے لیے نکلیں یہاں تک کہ پالیا اوران کی گود میں ایک بچہ دیکھا اور وہ کہہ رہی تھیں :اے کاش !میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور بالکل فراموش کر دینے کے قابل ہوگئی ہوتی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے جناب عیسیٰ کی زبان کوماں کی عصمت کی گواہی اوراظہار حجت کے لئے کھول دی۔ لیکن جب جناب مریم، جناب عیسیٰ کو گود میں لے کر قوم کے پاس آئیں تو بنی اسرائیل اور ظالموں کے درمیان کھلبلی سی مچ گئی اور وہ لوگ ان پرٹوٹ پڑے اور پھر وہ واقعہ رونما ہوا جس کا تذکرہ قرآن مجید میں اللہ کی زبانی ہواہے۔ (بحارالانوار ج، ۱۴ص۲۱۳) وہب یمانی کا بیا ن ہے کہ ایک یہودی نے نبی اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ اما لکتاب کی نظر میں دنیا خلق ہونے سے پہلے بھی نبی تھے ؟ آپ نے فرمایا:ہاں ! اس نے عرض کیا :کیا آپ کے مومن اصحاب اپنی تخلیق سے قبل آپ کے ساتھ تھے ؟ آپ نے فرمایا:ہاں ! اس نے عرض کیا :کیا وجہ تھی کہ آپ نے ولادت کے بعدکلا م نہیں کیا جس طرح آپ کے دعوے کے مطابق جناب عیسیٰ نے تکلم کیا تھا جبکہ آپ ان سے قبل نبی تھے ؟ نبی اکرم نے جواب میں فرمایا:بے شک ! میرا معاملہ جناب عیسیٰ کے جیسانہیں ہے۔ اس لئے اللہ نے جناب عیسیٰ کو ماں سے اوربغیر باپ کے بغیر خلق کیا تھا۔اگر جناب عیسیٰ وقت ولادت کلا م نہ کرتے تو مادر عیسیٰ کے پاس ان کے بغیر باپ کے پیدا ہونے کی کوئی دلیل نہ ہوتی اور وہ لوگ ان کو ویسے ہی سزادیتے جس طرح دیگر بد کار عورتوں کو دیا کرتے۔ لہٰذا، خداوند عالم نے جناب عیسیٰ کے کلام کو ان کی مادرگرامی کے عصمت کی دلیل و حجت بنادیا (کہ مریم کوئی بدکار عورت نہیں ہیں۔ )(بحارالانوارج، ۱۴ص،۲۱۵) ایک مرد شامی نے حضرت امام علی علیہ السلام سے سوال کیا :اللہ نے انبیاء میں سے کن کن کو ختنہ شدہ پیدا کیا ؟ آپ نے فرمایا:اللہ نے جناب آدم، جناب شیث، جناب ادریس، جناب نوح، جناب سام بن نوح،جناب ابراہیم، جناب داؤد،جناب سلیمان، جناب لوط، جناب اسماعیل، جناب موسیٰ، جناب عیسیٰ اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کوختنہ شدہ پیدا کیا۔ (بحارالانوار ج، ۱۵ص ۲۹۶) حسن بن علی الوشاء کا بیان ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ، اس وقت میرا بچپنا تھا۔ ہم نے پچیس ذیقعدہ کی شب امام کی خدمت میں گزاری۔ آپ نے میرے والد سے فرمایا:آج کی شب میں جناب ابراہیم اور جناب عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی اورآ ج کی رات میں زمین کوکعبہ کے نیچے سے پھیلادیا گیا تھا۔ جو شخص اس دن روزہ رکھے گا گویا اس نے ساٹھ مہینے روزہ رکھے۔ (من لا یحضرہ الفقیہ ج،۲ص۸۹) نوٹ:اس مضمون میں درایت اورروایت کے صحیح السندہونے سے قطع نظر صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق روایات کو جمع کیا گیا۔(مترجم)