شیو سینا اور بجرنگ دل کارکنوں کی کوشش ناکام ’ لال چوک‘ میں ترنگا لہرانے سے قبل حراست میں لئے گئے

یو ا ین آئی
سری نگر// دارالحکومت سری نگر کے تجارتی مرکز میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کے لئے آنے والے شیو سینا اور بجرنگ دل کے کارکنوں کو بدھ کی صبح یہاں ریاستی پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ ترنگا لہرانے کی غرض سے آنے والے یہ شیو سینا اور بجرنگ دل کے کارکن ٹولیوں کی شکل میں تاریخی لال چوک پہنچے۔ شیو سینا کے جموں یونٹ نے اعلان کر رکھا تھا کہ پارٹی سے وابستہ کارکن تاریخی لال چوک جاکر وہاں ترنگا لہرائیں گے۔ شیو سینا نے لال چوک میں ترنگا لہرانے کا فیصلہ نیشنل کانفرنس صدر کے بیان کہ ’پاکستان زیر قبضہ کشمیر پر ہاتھ ڈالنے سے قبل لال چوک میں ترنگا لہراکر دکھاو¿‘ کو چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے لیا تھا۔ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ شیو سینا کی 9 رکنی ٹیم منگل کی صبح جموں سے روانہ ہوکر شام کے وقت یہاں پہنچی۔ انہوں نے بتایا ’لوگوں کے غیظ وغضب سے بچنے کے لئے ٹیم میں شامل اراکین بدھ کی علی الصبح ریگل چوک میں واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) ہیڈکوارٹرس کے باہر نمودار ہوئے اور شیو سینا زندہ باد، ہندوستان زندہ باد، بھارت ماتا کی جے اوروندے ماترم کے نعرے لگاتے ہوئے تاریخی لال چوک پہنچ گئے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ ’ شیو سینا کے کارکنوں نے ترنگا لہرانے کی کوشش صبح سویرے اس وقت کی جب اس تجارتی مرکز میں کسی دوکاندار نے اپنی دکان کھولی تھی نہ عام شہریوں کی کوئی نقل وحرکت نظر آرہی تھی‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ نقص امن کے خدشے کے پیش نظر شیو سینا کارکنوں کو ترنگا لہرانے سے قبل ہی حفاظتی تحویل میں لیا گیا۔ انہوں نے بتایا ’چونکہ شیوسینا نے اپنا منصوبہ پہلے ہی منکشف کیا تھا۔ اس کو دیکھتے ہوئے تاریخی لال چوک میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدھ کی علی الصبح ہی عمل میں لائی گئی تھی۔ ہم امن وامان میں خلل ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شیو سینا کارکنوں جن کی تعداد 9 تھی، کو تاریخی گھنٹہ گھر کے بالکل نزدیک حفاظتی تحویل میں لیا گیا۔ انہوں نے بتایا ’کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں لے کر پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا گیا تھا‘۔ گرفتاری سے قبل شیو سیناکے ایک کارکن نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ’ہم ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نصیحت دیتے ہیں کہ وہ حریت اور دیگر علیحدگی پسندوں کی باتوں میں نہ آئیں۔ انہیں یہ چیزیں شوبہ نہیں دیتیں۔ اگر وہ اقتدار میں واپس آنا چاہتے ہیں، انہیں یہاں کے نوجوانوں کو روزگار دینا ہوگا۔ انہیں یہاں امن کی بحالی کے لئے کام کرنا ہوگا‘۔ اس کے بعد بجرنگ دل کے ایک گروپ نے بھی ترنگا لہرانے کی کوشش کی، تاہم ریاستی پولیس نے اس گروپ میں شامل کارکنوں کو تاریخی گھنٹہ گھر کے نزدیک پہنچنے سے قبل ہی حفاظتی تحویل میں لے کر پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا۔ اس دوران بی جے پی کے ایک ترجمان نے شیو سینا کارکنوں کی حراست کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ لال چوک انڈیا ہے اور کارکنوں کو ترنگا لہرانے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ترنگا لہرانے کو لاءاینڈ آڈر کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’ترنگا لہرانے والوں کی گرفتاری بدقسمتی ہے‘۔ قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت میں شامل بی جے پی نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران کئی بار تاریخی لال چوک میں ترنگا لہرانے کی کوششیں کیں تاہم کشمیر انتظامیہ نے ہر بار امن وامان کے مسئلے کو وجہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے ایسا کرنے کی اجازت نہ دی۔ 2015 ءکے مئی میں ایک غیر معروف سماجی تنظیم ’یوتھ فار نیشن‘ نے کشمیری علیحدگی پسندوں جماعتوں کی ریلیوں میں پاکستانی جھنڈے لہرانے کے پس منظر میں لال چوک میں 16 مئی کو ترنگا لہرانے کا اعلان کر رکھا تھا۔ لیکن پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت نے مذکورہ تنظیم کو اس کی اجازت نہیں دی۔ ’یوتھ فار نیشن‘ کا لال چوک میں ترنگا لہرانے کا منصوبہ اُس وقت سامنے آیا تھا جب مذکورہ تنظیم کے سربراہ نمرن دیپ سنگھ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے لگی تھی جس میں انہوں نے حریتلیڈران کو چیلنج کیا تھا کہ ہند مخالف سرگرمیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اُن کی جنگ کسی مذہب یا سیاسی جماعت سے نہیں ہے بلکہ اُن ملک مخالف عناصر کے خلاف ہے جو پاکستان کی تعریف کررہے ہیں۔ اسی سال کے 9 اکتوبر کو دو غیر کشمیری نوجوانوں نے تاریخی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کی کوشش کی تھی جن کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لیا تھا۔ تاہم جوں ہی گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کی خبر علاقے میں پھیل گئی تھی تو وہاں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے جس دوران مظاہرین نے آزادی کے حق میں نعرے بازی کی تھی۔ سال 2016 کے 11 اپریل کو ریاستی پولیس نے بھگت سنگھ کرانتی سینا کے صدر تیجندر پال سنگھ کی سری نگر کے این آئی ٹی میں ترنگا لہرانے کی کوشش ناکام بنائی۔ یو این آئی