حکومتی وانتظامی لاپرواہی سے سرحدی علاقہ جات کی تعمیر وترقی پر روک

حکومتی وانتظامی لاپرواہی سے سرحدی علاقہ جات کی تعمیر وترقی پر روک
بی اے ڈی پی کے تحت رواں مالی سال کے دوران ہنوز مرکز نے ایک پیسہ بھی واگذار نہ کیا
11سرحدی اضلاع کے ترقیاتی کمشنرز وقت پر سالانہ ایکشن پلان جمع کرنے میں ناکام، اراکین قانون سازیہ کا رول مایوس کن رہا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ریاستی حکومت اور اراکین قانون سازیہ سرحدی علاقہ جات کی تعمیر وترقی اور عوامی مسائل کا ازالہ کرنے کے تئیں کتنے مخلص ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ مرکزی سرکار نے BADPکے تحت رواں مالی سال کو ایک پیسہ بھی نہیں دیا ہے۔حکومت اور انتظامیہ کی غیر سنجیدگی ولاپرواہی کی وجہ سے جموں وکشمیر ریاست میں سرحدی علاقوں کے نزدیک رہائش پذیر لوگ تعمیر وترقی سے محروم ہیں۔مرکزی سرکار نے سرحدی علاقہ جات کی جامع ترقی کے لئے مخصوص سکیم’بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام‘(BADP)سال1986-87سے یہ پروگرام شروع کر رکھا ہے لیکن اس کے لئے رہنما خطوط کے مطابق مرکزی سرکار اور جموں وکشمیر کے11سرحدی اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنرز وقت پر سالانہ ایکشن پلان پیش کرنے میں مکمل طور ناکام رہے ہیں۔ اخباری بیانات اور عوامی جلسوں میں سرحدی علاقہ جات کے لوگوں سے ہمدردی ظاہر کرنے والے حکمران ، ان لوگوں کی ترقی کے لئے کتنے مخلص ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایاجاسکتا ہے، مالی سال 2017-18، جس کو ختم ہونے میں اب محض5ماہ بچے ہیں، ابھی تک رواں مالی سال میں حکومت ہند کی طرف سے BADPپروگرام کے تحت ایک پیسہ بھی واگذار نہ کیاگیاہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کے رہنما خطوط کے مطابق سالانہ ایکشن پلان (AAP)پیش کرنے میں ریاستی سرکار کی ناکام کی وجہ سے ’بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پروگرام(BADP)‘کے تحت رواں مالی سال کے دوران مرکز نے فنڈز واگذار نہیں کئے ہیں۔ 100فیصدی مرکزی مالی معاونت والی بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پروگرام کے تحت ریاستی سرکار کو سرحدی علاقہ جات میں تعمیر وترقی اور عوامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے سالانہ ایکشن پلان پیش کرنا تھا ، تاکہ فنڈز واگذار کئے جائیں۔ ہر سال کو مئی ماہ سے قبل ایکشن پلان رپورٹ پیش کرنی ہوتی ہے جس پر مرکزی وزارت داخلہ امور کی بارڈر مینجمنٹ ڈویژن فنڈز واگذار کرتی ہے۔ لیکن رواں مالی ریاستی سرکار گائیڈ لائنز کے مطابق کاموں کی شناخت اور روڑ میپ تیار کرنے میں ناکام رہی ہے ۔6اگست2017کو تین ماہ کی تاخیر کے بعد ریاستی چیف سیکریٹری بی بی ویاس کی سربراہی والی ریاستی سطحی سٹیرنگ کمیٹی نے 162کروڑ روپے کے منصوبہ کو منظوری دی تھی۔ ذرائع کے مطابق بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پلان(BADP)کی گائیڈ لائنز کے مطابق سرحدی علاقہ جات میں ضروری کاموں کی تعمیر کی شناخت متعلقہ سرحدی ضلع کی انتظامیہ کو مقامی اراکین اسمبلی کے صلاح ومشورہ سے کرناضروری ہے لیکن اراکین اسمبلی نے ،اُن کاموں کی شناخت کی جوکہ سکیم کی گائیڈ لائنز میں آتے ہی نہیں،اراکین اسمبلی کی طرف سے فعال، غیر جانبدارانہ اور مخلصانہ کردار نہ ادا کرنے کی وجہ سے ریاست جموں وکشمیر کے تمام 11سرحدی اضلاع میں رہنے والے لوگوں کو سزا بھگتنا پڑی ہے۔BADPکی گائیڈلائز اور خطوط کے مطابق سرحد سے 10 کلومیٹر کےدائرہ کے اندر آنے والے علاقوں کی ترقیاتی ضرورتوں کو مد نظر رکھ کر پلان تیار کرناتھا۔ اگست ماہ میں ریاستی سرکار نے جوسالانہ ایکشن پلان تیار کیا اس میں بھی کئی خامیاں ہونے سے مرکزی سرکار نے کہتے ہوئے فنڈز واگذار کرنے سے انکار کر دیاکہ متعلقہ حکام کوپہلے سے مکمل کئے گئے کاموں کی Mappingکرنی چاہئے ۔سالانہ ایکشن پلان کے تحت گذشتہ تکمیل شدہ ومجوزہ کاموں کی مکمل تفصیل ہونی چاہئے تاکہ مرکزی وزارت داخلہ مکمل طور تعمیراتی کاموں کی مناسب مانیٹرنگ کر سکے۔ منصوبہ بندی اور مانیٹرنگ محکمہ نے یہ اختیار اگر چہ ضلع ترقیاتی کمشنر کو دیاگیاتھاکہ کام شروع کئے جائیں مگر اس ضمن میں بھی ابھی تک کوئی کام ہاتھ میں نہ لیاگیاہے۔ ریاستی سطحی سٹیرنگ کمیٹی نے BADP کے تحت کل163کروڑ کی منظوری دی تھی جس میں 103کروڑ روپے کا سالانہ ایکشن پلان 11اضلاع کی تعمیر کے لئے،25کروڑ روپے صحت، مکانات، تعمیرات عامہ، پی ایچ ای ، آبپاشی اور انسداد سیلاب محکموں کے لئے ۔17کروڑ سرحدی حفاظتی فورس،16کروڑ روپے 27زیر تعمیراور14نئے ماڈل گاو¿ں کی تعمیر کے لئے شامل تھا۔ یاد رہے کہ بی اے ڈی پی کا مقصد سرحدی علاقہ جات میں رہنے والے لوگوں کو ضروری ڈھانچہ فراہم کرناہے۔ یہ پروگرام ریاست جموں وکشمیر کے 10اضلاع راجوری، پونچھ، کپواڑہ، جموں، سانبہ، کٹھوعہ، بارمولہ، بانڈی پورہ، شوپیاں، لہہ اور کرگل میں عملایاجارہاہے۔ذرائع کے مطابق سرحدی اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنرز ابھی تک کاغذی طور یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ کیسے بی اے ڈی پی سرحدی علاقوں کی مدد کرے گا اور ان کی سماجی واقتصادی ترقی میں بہتری ہوگی۔یاد رہے کہ 6اپریل2017کوعمومی انتظامی محکمہGADنے ایک سرکولرجاری کیاتھا جس میں ہدایات دی کی گئیں کہ ضلع پلان، مرکزی سپانسر کردہ سکیموں کی عمل آوری اور ان کے لئے منصوبے مرتب کرنے میں اراکین قانون سازیہ کی سرگرم شمولیت اور ان کے صلاح ومشورہ کیاجائے۔ اس سرکولر کے مطابق مرکزی معاونت والی سکیموں بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پروگرام(BADP)، ٹرائبل سب پلان (ٹی ایس پی) اور اسپیشل کمپونینٹ پلان(ایس سی پی)کو حکومت ہند کی گائیڈ لائنز کے مطابا عمل آوری میں اراکین اسمبلی کو اپنی تجاویز ومشورہ دیناتھا۔ اراکین قانون سازیہ (MLA)اور (MLC)اور اراکین پارلیمان(لوک سبھا وراجیہ سبھا ممبران)کاکردار مرکزی وریاستی مالی معاونت والی سکیموں کے لئے تفصیلی رپورٹ تیار کرانے میں اہم رول ہے لیکن لوگون کے چنے ہوئے یہ نمائندے اپنی یہ ذمہ داری نبھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر اور انتظامیہ کے دیگر افسران کو مقررہ مدت کے اندر رہنما خطوط کے مطابق سکیموں کے پروجیکٹ تیار کرانے میں اپنا موثر رول ادا کریں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر ریاست میں لوگوں کی تعمیر وترقی کے لئے جتنی بھی اہم سکیمیں اس وقت چلائی جارہی ہیں، اس میں زیادہ تر مرکزی سرکار کی سکیمیں ہیں جن میں پی ایم جی ایس وائی، ایم جی نریگا، پی ایم اے وائی، بی اے ڈی پی، رمسا، ایس ایس اے وغیرہ ۔ ریاستی سرکار اور انتظامیہ کی صرف یہ ذمہ داری ہے کہ ان سکیموں کے لئے پہلے پرپوزل /رپورٹ بھیجی جائے اور پھر اس کی زمینی سطح پر عمل آوری یقینی بنائی جائے ۔مرکز کی طرف سے مذکورہ سکیموں کے تحت فنڈز کی کوئی قلت نہیں لیکن صرف خامی ریاستی حکومتی وانتظامی مشینری ہے جس کا خمیازہ عام آدمی کو بھگتنا پڑ رہاہے۔بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پروگرام کے تحت تعلیم، صحت، زراعت اور اس سے منسلک شعبہ جات، ڈھانچہ کی تعمیر، سماجی سیکٹرمیں ڈھانچہ کی تعمیروترقی کی جاسکتی ہے۔