80سالہ محمد یوسف شیخ کی نظربندی شرمناک :جماعت اسلامی پولیس انتقام گیری کے تحت موصوف کو پابند سلال رکھنے پر مصر

سرینگر//جماعت اسلامی کے اَسّی سالہ دیرینہ رکن اور سوپور کے ایک معروف سماجی رہنما شیخ محمد یوسف جن کو سوپور پولیس صرف ایک انتقامی کارروائی کے تحت اگست ۶۱۰۲ءکو بلاکسی قانونی یا اخلاقی جواز کے گرفتار کرکے طویل عرصہ تک پہلے سوپور تھانہ اور بعد میں بے بنیاد الزامات لگاکر پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قانون کے تحت کپواڑہ جیل میں نظربند کردیا جبکہ اس دوران دو بار پولیس نے موصوف کی مدت نظربندی میں بلاجواز توسیع کردی۔ جموں وکشمیر کی اعلیٰ عدالت نے اُن پر لگائے گئے احکامات نظربندی کو کالعدم قرار دے کر اُن کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے لیکن عدالتی احکامات کے علی الرغم سوپور پولیس نے موصوف کو پُرانے الزامات کو دہراکر دوبارہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کرکے بارہمولہ جیل بھیج دیا۔عدالت عالیہ نے نظر بندی کے ان احکامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے موصوف کی فوری رہائی کے احکامات اجرا کئے لیکن سوپور پولیس نے ان احکامات کو صریحاً نظر انداز کرتے ہوئے پہلے موصوف کو تھانہ سوپور میں کئی روز تک قید رکھا اور گزشتہ سنیجر کو پبلک سیفٹی ایکٹ کا غلط اور ناجائز استعمال کرتے ہوئے چوتھی بارموصوف کو سوپور تھانے سے ڈسٹرکٹ جیل کپواڑہ منتقل کرکے عدالتی احکامات کو پائے حقارت سے ٹھکرایا اور اس طرح توہین عدالت کے جرم کا ارتکاب کرکے دنیا پر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہاں کی پولیس کسی عدالتی حکم یا ہدایت کی پابند نہیں ہے اور وادی کشمیر میں عملاً پولیس راج ہے۔ جماعت اسلامی جموںوکشمیر‘ شیخ محمد یوسف جیسے بزرگ شخص کی بلاوجہ نظر بندی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے پولیس کی انتقام گیری کی کڑی مذمت کرتی ہے اور عدالتی احکامات کے تحت موصوف کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ نیز انسانی حقوق سے متعلق عالمی اداروں اور کشمیر بار ایسو سی ایشن کے ذمہ داروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس معاملے میں مو¿ثر کارروائی کرکے انسانی حقوق کی اس پامالی کو رکوائیں۔